احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
معجزات دیکھ کر تم پر دست درازی کی تو ہم نے ان کا ہاتھ تم سے روکے رکھا۔ یعنی انہوں نے صلیب پر چڑھا کر قتل کرنا چاہا مگر ہم نے تم کو بچایا۔ اگر عیسیٰ علیہ السلام حسب عقائد مرزا قادیانی وفات پاجاتے تو امتنان کس شے کا تھا اور نعمتوں کا گنوانا کیسا۔ اس سے خدائے تعالیٰ کا کذب لازم آتا ہے۔ اور ایسا اعتقاد بالکل کفر ہے۔ جس طرح خدائے تعالیٰ نے ’’یٰعیسیٰ بن مریم اذکر نعمتی علیک‘‘ فرمایا اسی طرح بنی نضیر نے آنحضرتa کی نسبت بدارادہ کیا تو ان کے شر سے آپa کو بچایا اور الٹا انہیں پر وبال جلا وطنی اتارا اور پھر یہ نعمت یوں یوں یاد دلائی ’’یایہاالذین امنوا ذکروا نعمۃ اﷲ علیکم اذہم قوم ان یبسطوا الیکم ایدیہم فکف ایدیہم عنکم‘‘ {یعنی اے مسلمانوں تم اﷲ کی نعمتوں کو یاد کرو جب کفار نے تم پر دست درازی کرنی چاہی تو ہم نے ان کا ہاتھ تم سے روکا۔} مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ عیسیٰ مسیح اپنی موت مرے مگر یہ نہیں بتاتے کہ واقعہ صلیب سے کتنی مدت بعد۔ پھر اپنی موت تو مکھی اور مچھر بھی مر جاتے ہیں۔ عیسیٰ مسیح علیہ السلام کو ایسی موت کی نعمت کا یاد دلانا چہ معنی دارد۔ اس صورت میں تو یہ نعمت یہود کے لئے ہوئی جو عیسیٰ مسیح کے قتل میں کامیاب ہوئے۔ مرزا قادیانی اپنی موعودیت کا دارومدار مسیح کی موت پر رکھتے ہیں کیونکہ جب خود عیسیٰ زندہ اور وہ تشریف لائیں گے تو مرزا قادیانی مسیح موعود نہیں بن سکتے۔ حالانکہ یہ ان کی اپنی طفل تسلی اور ’’کسراب بقیعۃ یحسبہ الظمان مائً‘‘ کی مصداق ہے۔ یہ قضیہ لزومیہ، یا اتفاقیہ ہے کہ کشمیر میں عیسیٰ علیہ السلام وفات پائیں تو ان کے انیس سو برس بعد مرزا قادیانی قادیان میں مسیح بن کر خروج کریں۔ زید کی موت پر عمر کی حیات کا مترتب ہونا عجیب لزوم ہے۔ پھر اس قدر عرصہ کے بعد کیا لازم وملزوم میں انفکاک انفصال بھی ہوجاتا ہے۔ ’’اذا کانت الشمس طالعۃ فالنہار موجود‘‘ میں تو مقدم وتالی لازم وملزوم ہیں۔ یہ نہیں کہ آفتاب تو آج طلوع کرے اور دن سواستائیس روز کے بعد موجود ہو لیکن یہ وہ جانے جو قواعد اور اصول نظریہ سے واقف ہو۔ یہاں تو لزوم کا تال میل یہ ہے کہ ’’اذکان الغراب نالہا فالحمار من القادیان ناھق‘‘ خیر یہ تو منطق کی باتیں ہیں جو بھینس کے آگے بین سے کم نہیں۔ ہم تو وہ باتیں کہیں گے جو مرزا قادیانی اور ان کے چیلے چاپڑوں کی فہمید میں اس طرح آجائیں اور سماجائیں جس طرح قادیان میں منارہ اور امرتسر میں گرنتھہ جی کا ٹھاکر دوارہ۔