احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کی کیا ضرورت۔ قرآن سے تاویل کرنا اور آیات مقدسہ کو توڑ مروڑ کر اپنے مطلب کے موافق چپکانا کوئی خوش عقیدت مرزائی ہرگز پسند نہ کرے گا۔ کوئی دبائو کا کولہو نہیں کوئی دباغت کا شکنجہ نہیں۔ کوئی تعزیر کی چکی نہیں جس میں مرزا قادیانی کو اپنے بیلے جانے، پیسے جانے، دھلے جانے کا خوف ہے۔ کوئی پھانسی نہیں کوئی سولی نہیں جس پر کھینچے جانے کا دھڑکا ہو۔ آزادی کا زمانہ ہے بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹ پڑا ہے۔ پس یہ بودا پن اور حیزپن مسیح موعود اور امام الزمان اور برازی ومبروزی نہیں بروزی نبی کی شان کے بالکل خلاف ہے۔ قرآن کوئی پہیلی نہیں جس کا اتا پتا بتانے کی ضرورت ہو۔ قرآن کوئی لغز اور چیستان اور معمے نہیں جس کے حل کرنے اور تاویلات چھانٹنے کی حاجت ہو۔ اس کی شان تبیانا لکل شیٔ اور تفصیل کل شے اور بیان للناس ہے۔ پس جب تک مرزا قادیانی قرآن کو طاق نسیان پر نہ رکھ دیں گے۔ اپنے مقاصد میں ہرگز کامیاب نہ ہوں گے۔ اگرچہ دل سے تو انہوں نے ایسا کیا ہے۔ مگر یہ دکھانے کو کہ میں اسلامی مجدد اور نبی ہوں کھلم کھلا اقرار کرتے ہوئے قوت ناطقہ لڑکھڑاتی ہے۔ کیونکہ ان کو اپنے خامکار چیلوں پر ابھی پورا پورا اعتماد نہیں ان پر ابھی گہرا رنگ نہیں چڑھا تاکہ ان سے سرخرو ہوں اور سیہ روئی کا ڈرجاتا رہے۔ ایک بگلا بھگت منافق مرزائی اکثر ہماری خدمت میں حاضر ہوتا ہے اور وہ شیرنیستان تجدید کا شاگیدڑ بھی ہے۔ برملا کہتا ہے کہ حضرت اقدس نبی نہیں ہیں نہ ہم ان کو نبی تسلیم کرتے ہیں۔ ہاں مجدد ہیں۔ ہم نے کہا کہ وہ تو اپنے کو نبی اور رسول کہتے ہیں اور آیت ’’ہوالذی ارسل رسولہ بالہدیٰ‘‘ اور ’’یاتی من بعدی اسمہ‘‘ کا نزول اپنے حق میں بتاتے ہیں۔ تو یہ یہودی منافق جواب دیتا ہے کہ یہ ان کے اجتہاد کی غلطی ہے یعنی ’’ان الشیاطین لیوحون الی اولیائہم‘‘ کے مصداق ہیں۔ اس سے صاف ثابت ہے کہ سینکڑوں مرزائی اور بھی ایسے ہوں گے جو مرزا قادیانی کو صرف ابن النقواء سمجھتے ہوں گے نہ کہ بروزی نبی اور آسمانی لے پالک۔ یہ لوگ مرزائی نہیں ہیں بلکہ مرزا قادیانی کے یہودی منافق ہیں دم کا ٹکر اور سم جھاڑ کر ان کو قادیان سے بارہ پتھر باہر کردینا چاہئے۔ اگر مرزا قادیانی اسلام سے علیحدہ ہوکر اپنا جداگانہ پنتھ قائم کرنے کا اعلان دیتے تو مزے میں رہتے اور ہمارے علماء اور مشائخ کو ان کا تعاقب کرنے اور تکفیر کے فتوے دینے کی کچھ ضرورت نہ ہوتی چونکہ مرزا قادیانی نے خلاف جمہور اسلام قرآن میں تاویلیں کیں۔ لہٰذا ان سے مواخذہ کیا گیا۔ اس میں بھی مرزا قادیانی کا فائدہ ہی ہوا بجائے سولی پر چڑھانے کے شہرت کے بانس پر چڑھ گئے۔