احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
الاشیاء‘‘ ہیں پھر خدا کو کیا ضرورت تھی کہ پیغمبر عرب کے پیدا کرنے کے بعد اپنا خزانہ خالی کرکے نادار اور نہتادم نقد رہ جاتا بلکہ اپنے کوٹھی کٹھلے کا دیوالا نکال بیٹھتا۔کیونکہ خدا کے پاس جب رسالت ہی نہ رہی تو رہا کیا؟ ؎ ننگا ناچے اجاڑ میں ہے کوئی کپڑے لے ایسے مفلس اور نادار خدا سے تو ہمارے ملک کے پڑچونٹے بہت اچھے ہیں۔ اور بفرض محال لفظ خاتم النّبیین الحاقی نہ سہی۔ الہام اوروحی سہی مگر اس سے قیامت تک ختم نبوت کیونکر لازم آئی۔ النّبیین میں الف لام عہد ذہنی کا ہے یعنی پیغمبر عرب ان انبیاء کا خاتم ہے جو اس سے پہلے گزر چکے ہیں نہ کہ قیامت تک آنے والے انبیاء کا۔ کیا وجہ ہے کہ خدائے تعالیٰ کسی نبی کو خاتم نہ بنائے۔ نہ کتب مقدسہ توریت، انجیل، زبور میں ایسا نادر شاہی حکم صادرکرے۔ جیسا قرآن میں صادرکیا۔ کیا دوسرے اولوالعزم انبیاء ااس کے بھیجے ہوئے نہ تھے یا ان پر جو کتابیں اتریں وہ الہامی نہ تھیں۔ انہیں کیا کھٹا تھا اور پیغمبر عرب میں کیا یہ میٹھا۔ نبی نبی سب ایک ایک قسم کی روٹی کیا پتلی کیا موٹی۔ تم کہتے ہو کہ قرآن میں تناقض اور اختلاف نہیں اور خود قرآن عدم اختلاف کا مدعی ہے ’’لو کان من عند غیر اﷲ لوجدوا فیہ اختلافاً کثیرا‘‘ لیکن خاتم النّبیین کے معنی اگر یہی ہیں جو تم سمجھے بیٹھے ہو تو آیہ ’’لا نفرق میں احد من رسلہ‘‘ خاتم النّبیین کی صریح نقیض ہے کیونکہ جب تم نے پیغمبر عرب کو تمام گزشتہ اور آئندہ انبیاء کا خاتم مان لیا تو انبیاء میں تفریق کردی یعنی یہ نعمت غیر مترقبہ اور موہبت لاثانی صرف پیغمبر عرب کو ملی اور دوسرے انبیاء اس سے محروم رہے۔ ایسا عقیدہ وہی شخص رکھ سکتا ہے جس کے سر میں گدھے کا بھیجا ہو۔ بات یہ ہے کہ نہ صرف ہر نبی اپنے سے پہلے انبیاء کا بلکہ ہر انسان اپنے سے پہلے انسانوں کا خاتم ہے۔ یعنی جو صفات اور تشخصات اس میں موجود ہیں وہ دوسروں میں نہ تھے۔پس ہر شخص فی نفسہ خاتم ہے پیغمبر عرب کی کچھ تخصیص نہیں۔ دوم…خاتم کے معنی مہر کے بھی ہیں اور مہر ہر کاغذ کے ختم پر لگائی جاتی ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ جس قدر انبیاء پیغمبر عرب سے پہلے گزرے۔ آپ سب کے اخیر اور سب کے بعد آئے اس سے یہ کہاں لازم آیا کہ آپ کے بعد قیامت تک کوئی اور نبی نہ آئے گا۔ ایسا عقیدہ بالکل کفر ہے اور خداکی صفت خلاقی کو مٹاتا ہے۔ اس سے توبہ کیجئے۔ دوسرا! آپ کی اس طویل داستان اور ملحدانہ بیان سے جو مورث درد سر ہے۔ یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپ دراصل خاتم النّبیین کے معنے ہی نہیں سمجھے۔ جو آنحضرتa کے معرض مدح میں ہے۔ خاتم النّبیین کے معنی سب سے آخر کے نہیں ہیں اور نہ یہ اس معنی میں آپ کی مدح ہوسکتی ہے۔ قابل مدح تو اولیت ہے نہ کہ اخرویت۔ ورنہ