احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
لوگوں نے مذہبی معاملات میں اپنی عقل اور سمجھ کو رہنما بنالیا ہے اور باوجود کم علمی یا بے علمی کے علماء سے سروکار نہیں رکھتے جو جی چاہتا ہے کرتے ہیں وہ کبھی صراط مستقیم پرقائم نہیں رہ سکتے۔ معمولی لکھے پڑھے کا یہ کام نہیںکہ وہ کسی غیر مذہب کے عالم وفاضل اور خوش بیان وخوش تقریر سے باتیں کرے۔ یہ علماء کا کام ہے جو شخص حافظ سید علی میاں خان سے گفتگو کرتے ہیں وہ سخت غلطی پر ہیں۔ ان کو چاہئے کہ اپنے علماء مستند سے مرزائی عقائد کے متعلق پوچھیں۔ علماء معتمدین میں سے اگر تسکین نہ ہو تو دوسرے سے، لیکن جان بوجھ کر کسی ذی علم وقابل گمراہ سے بات چیت کرنی خطرناک ہے۔ آئندہ سے عموماً کل اہل اسلام اور خصوصاً مسلمانان شہر شاہجہان پور کو جو کچھ پوچھنا ہو مولانا مولوی ابو یحییٰ محمد صاحب مدظلہ ومولانا مولوی محمد کفایت اﷲ صاحب مدظلہ وایڈیٹر البرہان ومولانا مولوی سید محمد میر اعظم شاہ صاحب، مولانا مولوی محمد ریاست علی خان صاحب وغیرہ میں سے جس سے چاہیں مرزا اور اس کے عقائدکے متعلق دریافت کرلیں۔ اور بس یہاں ایک بات اور کہہ دینے کے قابل ہے۔ سید علی میاں خان (مرزائی) سے تو سمجھدار مسلمان خود ہی علیحدہ رہتے ہیں۔ لیکن ان چھپے رستم سے بہت ہی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ جنہوں نے خدا کا خوف اور مخلوق کی شرم دل سے دور کردی ہے۔ بظاہر تو یہ کیفیت کہ گویا تلوں میں تیل ہی نہیں۔ مسلمانوں کے پیچھے نمازبھی پڑھی جاتی ہے ملنا جلنا خلاملا بھی ہے۔ لیکن باطن میں بظاہر خوشنما مگر، کاٹے کا منتر نہیں۔ ہر وقت یہی فکر کہ کب موقع ملے اور کب چت کروں۔ مسلمانوں کو ایسے شخص سے بہت ہوشیار رہنا چاہئے۔ ہم مسلمانان شاہجہان پور سے عموماً اور مولانا مولوی سید محمد نیاز احمد میاں خان صاحب اور مولانا مولوی محمدفخر الدین خان صاحب سے خصوصاً مستدعی ہیں کہ اس شخص کے مکروفریب سے مخلوق خدا کو بچائیں اور اچھی طرح مطلع کردیں کہ یہ دین میں فتنہ گر ہے۔ ہم نے اس مرتبہ بہت خیال کیا ہے۔ اگر آئندہ توبہ نہ کی یا کھلے طور پر اپنے مرتد ہونے کا اقرار نہ کیا تو ہم سارا بھید اور اخبار کی ساری حالت اور یہ امر کہ وہ جیسے جاری ہوا، کیوں جاری ہوا، اور کن کن لوگوں کے ہاتھوں میں ہے؟ سب قوم کے سامنے رکھ دیں گے۔ دیکھو اب بھی باز آئو ورنہ بہت پچھتائو گے۔ اسلام کے شیدائیوں سے پیار ہے۔ مذہب کے عاشقو ہوشیار ہوجائو اور ان مرتدوں کو اچھی طرح پہچان لو یہ تمہاری تاک میں ہیں۔ کبھی ان سے خلا ملا نہ رکھو جو کچھ پوچھنا ہو اپنے علماء سے پوچھو تم ان سے کچھ سروکار نہ رکھو۔ اگر خدانخواستہ تم ایسا نہ کرو گے اور باوجود کم علمی کے کسی