احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
ہمارے شاہی خاندان کے جوان دوست کا یہ گروہ معتقد ہے۔ قانون کی رو سے یہ حضرت علیؓ کی اولاد میں سے ہیں اور جیسا کہ ایک مقدمہ میں ثابت ہوا ہے۔ سیریاکے ایک ضعیف پہاڑی کی نسل سے ہیں جس کے نام سے مجاہدین وغیرہ کانپتے تھے اور جو قزاقوں کا سردارمشہور تھا بغیر کسی ایسی حیثیت کے جیسی آغا جان کی ہے اور بغیر کسی تاریخی واقعہ کے غلام احمد بھی ان کی طرح مشہور ہونا چاہتا ہے۔ اور اسی وجہ سے مسیح اور مہدی ہونے کا فوراً دعویٰ کر بیٹھا ہے اور ثبوت میں کہتا ہے کہ عیسیٰ صلیب پر نہیں مرے بلکہ فی الحقیقت ہندوستان میں آکے دس بیس سال کی عمر میں بمقام کشمیر فوت ہوئے۔ ان کا مقبرہ سڑک خان یار کے قریب سری نگر میں موجود ہے۔ مرزا قادیانی اپنی شان میں لکھتا ہے کہ میں ایک سچی بات کے اخفا کا گنہگار ٹھہروں گا۔ اگر میں اس بات کا اظہار نہ کروں کہ نبوت باری تعالیٰ نے مجھ کو بخشی ہے وہ تقدس، طاقت اور راستی میں اس رسالت سے کہیں زیادہ ہے جو مسیح کی مہمل پیشینگوئیوں پر مبنی تھی۔ میں خدائے برتر کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جن الفاظ کا میری شان میں الہام ہوا ہے وہ ان الفاظ سے بہت زیادہ وزنی اور مقدس ہیں جو مسیح کے متعلق انجیل میں مندرج ہیں۔ باوجود ان بیہودہ خیالات کے غلام احمد میں ذرا بھی تعصب نہیں۔ خوش عقیدہ اہل اسلام نے اس کو اپنی برادری سے خارج کردیا ہے اور یہ لقب دئیے ہیں۔ کافر، دجال، ملحد، مرتد، کذاب، مگر اس کو ذرا بھی پرواہ نہیں کہ ؎ کہتی ہے مجھ کو خلق خدا غائبانہ کیا بلکہ مسلمانوں کے سر اوہام پرستی کی تہمت دھرتا ہے لکھتا ہے کہ تم پیروں کے ہاتھ بک گئے ہو، قبریں پوجتے ہو، جہاد کا عقیدہ رکھتے ہو اور جاہل مُلّائوں کے ساتھ ہر جگہ جانے کو رضا مند ہو۔ غلام احمد ایشیائی تعلیم سے ناواقف نہیں معلوم ہوتا۔ یہ پہلا الّو ہے جس نے عبرانی تعلیم کے قالب میں روح پھونکنے کی کوشش کی ہے۔ اس وقت ہم کو اس سے حجت نہیں وہ جس طرح چاہے مسلمانوں اور عیسائیوں سے جھگڑے مول لیتا پھرے مگر ڈاکٹر ڈوئی کے واقعہ کو خیال کریں تو وہ اپنے طریق کا سچا نبی ہے۔ سینکڑوں پیشینگوئیاں اس کی سچ ثابت ہوچکی ہیں۔ اور ہزاروں غلط نکلیں۔ پہلے اکثر اس کی پیشینگوئی اس قسم کی ہوا کرتی تھیں کہ کسی خاص تاریخ سے پہلے فلاں شخص مر جائے گا۔ یا اس کو کوئی سخت صدمہ پہنچے گا۔ آخر کار اسسٹنٹ کمشنر نے اس کو مجبور کیا کہ وہ آئندہ ایسا نہ کیا کرے۔