احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
غلطی ہے۔)مرزا قادیانی کی تعلیم تعصب کی جہالت کے باند کھول رہی ہے اور اس کوشش میں ہے کہ مذہبی جوش جڑ بنیاد سے جاتا رہے۔ کسی تیز طرار مسلمان کا نام احمد ہونا اس کے لئے قیامت ہے۔ کیونکہ قرآن شریف میں آنے والے احمد کی پیشینگوئی درج ہے۔ لکھا ہے کہ عیسیٰ ابن مریم نے فرمایا کہ اے بنی اسرائیل لاریب میں خدا کا رسول ہوں اور اس لئے بھیجا گیا ہوں کہ خدا کے ان احکام کو مضبوط کروں جو مجھ سے پہلے آچکے ہیں۔ اور اس رسول کا اعلان دوں جو میرے بعد آئے گا اور جس کا نام احمد ہوگا۔ اس آیت کا اسلامی تاریخ پر کچھ اثر نہیں پڑا۔ بڑا تباہ کن۔ سوڈانی مہدی بھی احمد نامی تھا۔ ہندوستان میں بھی چار احمد مذہبی سردار ہوچکے ہیں۔ ۱…شیخ احمد سرہندی، ۲… سید احمد غازی بریلوی جو امام مہدی تھا اور جس نے ۲۷۔۸۲۶ ھ میں سکھوں کے خلاف جہاد کیا تھا، ۳…سید احمد خان، ۴…قادیانی رسول۔ (مگر یہ تو غلام احمد بیگ ہے نہ کہ مرزا احمد تاہم نہ صرف احمد سے بلکہ تمام انبیاء سے اپنے کو برتر سمجھتا ہے) غلام احمد کے خاندان میں تعصب تو نہیں مگر لالچ ضرور ہے۔ اس کا چچا زاد بھائی امام الدین پنجاب کے مہتروں (حلال خوروں) کا گرو بن بیٹھا۔ اس طرح ایک بھائی دوسرے کے خلاف چلتا ہے۔ اسی موضع قادیان میں مہتروں کا سالانہ ہجوم یامیلہ ہوتا ہے۔ غلام احمد وہاں کا کارکن ہے۔ اس کے اصول چار ہیں۔ تعلیم میٹریس، مناظرے، مباحثوں کے مطالبے، قادیان میں اس کا ایک کتب خانہ اور ایک مطبع ہے۔ اردو میں الحکم شائع کرتا ہے اور انگریزی میں ریویو آف ریلیجنس یعنی مذاہب کی تحقیق اس کے بیان کے موافق اس نے گزشتہ بائیس سال میں تخمیناً پچاس کتابیں عربی وفارسی، اردو تصنیف کی ہیں۔ جو علاوہ ہندوستان کے ایران، عربستان، کابل، سیریا اور مصر میں بھی شائع کی گئی ہیں۔ اس نے دنیا بھر کے مصنفوںکو ایک کھلی چٹھی میں مخاطب کرکے لکھا ہے کہ میں آپ کو نئی بات بتاتا ہوں کہ عیسیٰ مسیح علیہ السلام کشمیر میں مرے تھے اور ان کا مقبرہ آج تک وہاں موجود ہے۔ ہندوستان کی مذہبی تاریخ میں تصویر کے رنگ وروغن ہیں۔ جماعت خوجہ جابجا پھیلی ہوئی ہے۔ اس میں نہ کوئی مذہبی پابندی ہے۔ نہ تعصب اورڈرکے مارے حج کرنے کو بھی نہیں جاتے کہ کہیں سنّیوں کے ہاتھوں جان سے نہ جاتے رہیں۔ دو عجیب مخلوط گروہوں کے پیروئوں کا نام خوجہ رکھا گیا ہے۔ ایک وشن (ہندو) دوسرے علی ہز ہائنس، آغاجان جی۔ سی۔ ایس۔ آئی