احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
جب براہین احمدیہ کی چار جلدیں یعنی صرف ۳۵؍جز چھپ چکے تو انہیں میر صاحب کی زبانی معلوم ہوا کہ اس سے آگے مضمون ہی نہیں۔ پانچویں جلد کبھی نہ نکلے گی۔ سو فی الحقیقت پانچویں جلد فی بطن مرزا ہی رہی۔ توضیح مرام کا شور مچ گیا جس سے بالکل ازالہ تجدید وتحدیث ومثیلیت ہوگیا اور نبوت ورسالت کے فرضی جلوں میں خاصا دجال نکل کھڑا ہوا۔ میر صاحب نے ایک دفعہ پھر اس کی طرف رجعت کی اور اس کے بعد پھر تائب ہوئے۔ آخر ملازمت سے ناکافی پنشن ہوجانے پر لڑکی کے دروازہ پر جا بیٹھے۔ اور خاص مریدوںمیں شامل ہوگئے۔ اندر باہر اب یہی میر صاحب مختار ہیں۔ ان کی اس الٹا پلٹی کو خود مسیح قادیان نے بھی (ازالہ ص۸۰۵، خزائن ج۳ ص۵۳۶)پر قبول کیا اور اس کوایک ابتلاء قرار دیا ہے۔ اب انہیںمیر صاحب نے خسرانہ جوش میں آکر اس داماد بقول خود، دجال کے لئے سب مسلمانوں کو خصوصاً اہل دہلی کو دعوت کی ہے اور علماء دین کو بت پرست گدھے، کافر،اندھے، ظالم وغیرہ خطاب عنایت کئے ہیں۔ ختم نبوت محمدی سے بالکل چشم پوشی کرکے دایدۂ ودانستہ کو ری اختیار کرلی۔ پھر اس خسرانہ جوش کا نام ’’دعوت الحق‘‘ رکھا ہے چونکہ دعوت کے لئے اجابت ضروری ہے اس لئے اطلاعاً پیش ہے۔ اجابت دعوت واہ مسیح کے سسرے ناصر دین میں خاسر عقل میں قاصر ہو دجال سے تیری بیعت اس پر کرے تو حق کی دعوت یاد ہے جب تو گھبراتا تھا لڑکی دے کر پچھتاتا تھا تو دجال تھا اس کو کہتا پاس ہمارے روتا رہتا نسخہ بازی نسخہ بازی کا تھا شاکی تو ہی ڈوباشان خدا کی تجھ میں نہ تھی تصویر پرستی لعنت حق تھی یوں نہ برستی مانتا تھا تو حدیث اور قرآن ختم نبوت پر تھا ایمان پہلے خاصا مومن تھا تو کفر کیا پھر تونے بدگو پھر اک بار بنا تو مومن کافر ہوگیا آخر لیکن روز بروز اس میں ہے زیادہ اب مشکل ہے ترا اعادہ