احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
قولہ… ایسا نہ ہو جو ان عقائد کی وجہ سے یہودیوں کی طرح تم پر طاعون مسلط ہوجائے۔ اقول… دیکھئے بہت جلد آپ لوگوں کو معہ آپ کے پیر صاحب کے خدا ناہاویہ میں گرادے گا اور آپ نے اعتراض کیا ہے کہ لفظ اﷲ کے آگے صاحب کیوں لکھتے ہیں۔ عم نوالہ جل شانہٗ کیوں نہیں لکھتے تو عرض ہے لفظ تعظیمی لکھنا چاہئے خواہ کسی زبان کا ہو اردو میں لفظ تعظیمی صاحب کا ہے۔ لہٰذا یہی لکھا گیا۔ عم نوالہ و جل شانہٗ لکھنا واجب شرعی نہیں اگر ہے تو ثابت فرمائیے اور جو آپ تحریر فرماتے ہیں کہ چودھویں صدی کی سر سے مجدد کو کھلے کھلے نشانات سے بھیجا۔ جناب وہ کھلے نشانات کونسے ہیں ایک بھی نشان دکھائیے مجھ کو تو امام قادیانی نشانات سے دجال معلوم ہوتے ہیں خاص کر اس آخری فقرہ نے تو ان کی تکذیب نقش کالحجر کردی اہل ایمان ہرگز فریب میں نہیں آسکتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ نجات سے بے بہرہ پھنسیں تو پھنسیں۔ یاجن کو شقاوت ازلی ہے وہ اس گمراہی کو خرید کریں۔ سب سے اول جناب مولانا محمد حسین صاحب نے دجال قادیانی کے کید ظاہر کرکے اسلام سے الگ اور مسلمانوں کو ہوشیار کردیا۔ پھر ہمارے شیخ الکل فی الکلؒ نے اپنی تصدیق کفر نامہ پر کی اورکل علماء دین نے تصدیق فرمائی۔ جس کو کل علماء دین گمراہ کہتے ہوں اور نہ اس کے پاس کوئی دلیل ہو نہ نشان ہو۔ وہ گمراہ کیونکر نہ مانا جائے مرزا قادیانی نے جو گندے اور بے ہودہ الفاظ علماء دین اور صلحاء امت محمدیہa کی نسبت اپنی تصانیف خاص کر حضرت عیسیٰ کی نسبت درج کئے ہیں۔ ان کو دیکھ کر ایمانداروں کی روح کو صدمہ ہوتا ہے۔ علماء نے اس کا عشر عشیر بھی جواب نہ دیا۔ ہاں لکھنؤ کے پھکڑ یا چنڈوخانے کے بھنگڑ دے سکتے تھے اور دیتے ہیں۔ علماء کی یہ شان نہیں جو ایسے بے ہودہ کاموں کی طرف توجہ کریں جو کچھ منافقان اسلام کرتے چلے آئے وہ پورا مواد مرزا قادیانی نے اگل کر ثابت کردیا کہ میں بیخ کن اسلام ہوں۔ باقی رہا یہ کہ حقانیت کی وجہ سے ان کی جماعت کو ترقی ہوئی یہ بالکل غلط ہے ۔ورنہ آریہ عیسائی نیچری سب حق پر ہوجائیں اور ہم بھی کہتے ہیں کہ اب وہ وقت قریب ہے کہ مسیح موعود ومہدی مسعود کا ظہور ونزول ہو۔ کیونکہ تیس دجالوں کی حدیث میں پیشین گوئی درج ہے۔ اس میں سے چند ہوگئے اور جو باقی ہیں۔ وقت جلد آئے گا اس وقت کل مذاہب ایک ہوجائیں گے اورحق ظاہر ہوگا اور رہا یہ اعتراض کہ علیہ السلام انبیاء علیہ السلام کے نام کے بعد کیوں نہ لکھا تو جواب اس کا اوپر گزرا۔ مکرر لکھنا فضول ہے حرف (ؑ) سے مراد علیہ السلام ہی ہے یہ محاورہ معروف ومشہور