احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
آنے کا قائل نہیں۔ حالانکہ اس کا قول اس کے عقیدہ کے صریح خلاف ہے۔ کیونکہ وہ مرزا غلام احمد کو نہ صرف مجدد بلکہ مسیح ومہدی وغیرہ مانتا ہے۔ لہٰذا ہم اس کو نصیحت کرتے ہیں کہ مضمون کا عنوان تبدیل کرے۔ خیر یہ تو عنوان پر بحث تھی۔ آگے چل کر تحریر فرماتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جب کسی کو دوستانہ سمجھایا جاتا ہے تو اس کو بہت برا معلوم ہوتا ہے۔ ایڈیٹر شحنہ ہند کو چاہئے تھا کہ وہ ہمارا شکر گزار ہو کر دعویٰ تجدید سے باز رہتا کیا خوب، آپ اور دوستانہ طور پر سمجھائیں اور وہ بھی کس کو ایڈیٹر شحنہ ہند کو۔ سچ ہے اور بہت سچ۔ مگر حضرت یہ تو فرمائیے کہ ایڈیٹر شحنہ ہند آپ کاشکر گزار کیوں ہوتا۔ کیا اس وجہ سے کہ آپ کھلم کھلا مہمل اعتراضات اس پر کررہے ہیں۔ کیا اس وجہ سے کہ آپ اپنے اخبار میں اس کو سخت وسست لکھ رہے ہیں۔ بھلا ہم بھی تو کہیں کہ وہ کون اسباب ہیں اور آپ کے اس پر کیا احسانات ہیں جس کی وجہ سے اس کو شکریہ ادا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ ایڈیٹر مذکور نے ایک پرچہ میں لکھا تھا کہ خدا کو ضرورت محسوس ہوئی۔ اس کا جواب شحنہ ہند میں ایک نامہ نگار نے کافی طور پر دے دیا ہے۔ کیوں نہ ہو میرے بھولے ایڈیٹر (تھیکنس) اس کے بعد فرماتے ہیں۔ ہمارے معزز ہمعصر نے یہ تو لکھ دیا کہ ہم کو اول کمال علم وفن اور پھر تعلیم یافتہ پبلک نے مجدد بنایا ہے۔ ایسے مہمل فقرے تفصیل طلب ہیں۔ مجدد کو بتانا چاہئے کہ وہ کونسے علوم وفنون ہیں جنہوں نے کامل بنا دیا اور یہ کہ وہ علوم وفنون اس نے کس حد تک حاصل کئے۔ ہم تعلیم یافتہ پبلک کی تعداد بھی معلوم کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ہم عصر نے یہ لکھ دیا تو غضب کیا۔ کیا کمال علم وفن کے سوا کوئی اور چیز بھی انسان کو معزز بناتی ہے۔ مگر ہم سمجھائیں تو کس کو سمجھائیں؟ آپ کی عبارت کا یہ حال ہے کہ آپ نے مذکورہ بالا عبارت میں۔ دو سوال کئے ہیں جن میں سے دوسرا بالکل مہمل ہے۔ کیونکہ آپ فرماتے ہیں کہ وہ کونسے علوم وفنون ہیں جنہوں نے کامل بنا دیا اور اس کے بعد لکھتے ہیں کہ وہ علوم وفنون اس نے کس حد تک حاصل کئے۔ حالانکہ دوسرے سوال کا مطلب پہلے سوال میں بخوبی آگیا کیونکہ جب علوم نے کامل بنا دیا وہ یقینی انتہا درجہ تک حاصل کئے ہوں گے۔ پھر اس سوال کی کیا ضرورت کہ وہ علوم وفنون اس نے کس حد تک حاصل کیے۔ کیا دوسرا سوال مہمل نہیں رہا۔ یہ سوال کہ ہم تعلیم یافتہ پبلک کی تعداد معلوم کرنا چاہتے ہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ مولانا شوکت نے کوئی رجسٹر تعلیم یافتہ پبلک کے نام درج کرنے کے لئے نہیں بنایا ہے۔ جن کی فہرست اخبار میں شائع کر دی جائے۔ مگر نہیں آپ نے