احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
جو شخص اپنے کو برملا خدائے تعالیٰ کا لے پالک بتائے۔ بعد ختم نبوت دعویٰ نبوت کرے۔ انبیاء کو گالیاں دے اور اپنے کو غیب دان بتائے۔ اس پر گمان نیک کرنا مومن کا کام نہیں اور (برادرم) تو بہت ہی فصیح واقع ہوا ہے۔ مامورم ومراچہ درین کار اختیار رو ایں سخن بگو بخدا وند آمرم (درثمین فارسی ص۷۹) پھر قافیہ غلط۔ آمر بکسر میم ہے نہ کہ بفتح میں۔ مرزا قادیانی! یہ شاعری ہے کاتا اور لے دوڑی نہیں۔ ای قوم من بگفتۂ من تنگ دل مباش زاول چنیں مجوش ببیں تا بآخرم قافیہ پھر غلط سنئے ایک آخر تو بکسر خاء اسم فاعل ہے اور ایک آخر بفتح خاء بمعنی دیگر کے ہے۔ آپ کی مراد بکسر خاء ہے نہ کہ بفتح خاء ورنہ بے معنی ہوگا اور یہ معنی ہوں گے کہ مجھے دوسرے کے ساتھ دیکھ۔ خود بدو لت کا بھی یہ مطلب نہیں اور آخر اسم فاعل کی صورت میں روی غلط ہوتی ہے۔ الفاظ کی صحت وسقم کی بھی تمیز نہیں ؎ ہر لحظہ می خوریم زجام وصال دوست ہر دم انیس یار علیٰ رغم منکرم (درثمین فارسی ص۸۰) روی پھر غلط۔ آپ کی مراد منکر بکسر کاف اسم فاعل ہے نہ کہ منکر بفتح کاف اسم مفعول ورنہ مہمل ہے۔ برسنگ میکند اثر این منطقم مگر بے بہرہ این کسان زکلام موثرم (درثمین فارسی ص۸۱) ردی پھر غلط۔ کیونکہ موثر سے اسم فاعل مراد ہے جو بکسر تاء مثلثہ ہے نہ کہ بفتح۔ زانگو نہ دست اود لم از غیر خود کشید گوئی گہے نبودد گردر تصورم (درثمین فارسی ص۸۱)