احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مارے خوف کے روح قبض ہوتی ہے۔ حالانکہ آسمانی باپ وعدہ کرچکا ہے کہ میں تیری جان کا ہر وقت محافظ ہوں اگر بری نگاہ سے کوئی دیکھے گا تو آنکھیں نکال کر اس کو ٹم کردوں گا۔ مگر مرزا قادیانی کو آسمانی باپ کی ڈھارس باندھنے پر ذرا بھی ایمان واعتماد نہیں۔ ہم کو حیرت ہے کہ جب خود لے پالک آسمانی باپ کے وعدوں کو گزشتر اور دال بھات ساگ پات کھانے والوں کی توند کا اپھان سمجھتا ہے تو عوام میں اپنی اور آسمانی باپ کی ہوا کیا باندہ کرسکے گا۔ جب ہم تواریخ میں گزشتہ مہدیوں کے کارنامے دیکھتے ہیں کہ انہوں نے دنیا میں انقلابات ڈال دئیے۔ بڑی بڑی سلطنتوں میں زلزلے پیدا کردئیے۔ چارطرف کھلبلی مچا دی۔ میدان ہستی کو تہ وبالاکردیا تو رہ رہ کر ہمارے دل میں بھی ارمان پیدا ہوتا ہے کہ ہمارے زمانے کا مہدی ان کے مقابلے میں کچھ تو ہاتھ پائوں ہلاتا ان سے آدھی تہائی چوتھائی دسواں بیسواں سواں حصہ ہی اپنی مہدویت کے ٹھیڑ پر کر دکھاتا۔ گزشتہ مہدیوں کی تو دور بلا۔ بڑوں کی باتیں بڑیں۔ ان کا کام بڑا ان کا نام بڑا۔ خود ہمارے زمانے کے مہدیوں محمد احمد تعاشی وغیرہ نے مصر کو کیا کیا ناچ نچایا۔ وہ بہادر انگریزجن کی وسیع سلطنت میں آج کے روز آفتاب غروب نہیں ہوتا۔ جب انہوں نے مصر کی کمک پر آکر فوج کشی کی تو سوڈانی مہدی نے ان کو کیا کیا تماشا نہیں دکھایا۔ بالآخر یہ غریب اپنی جان پر کھیل گیا اور تمام مہدیوں کی آبرو رکھ گیا۔ شکست وفتح نصیبوں سے ہے مگر اے میر مقابلہ تو دل نا تو ان نے خوب کیا۔ حال کو حجت نہیں صومالی مُلّا عبداﷲ ہی کو دیکھ لیجئے۔ کس دم خم اور کس ٹھاٹھ سے برٹش کے مقابلے کی کڑی جھیل رہا ہے۔ ماتھے پر چین تک نہیں۔ میرا شیر افریقہ کے جنگلوں اور کچھاروں میں دھڑوک رہا ہے اور ایسے ہیبت ناک نعروں سے کوک رہا ہے کہ مرزا قادیانی اگر سن پائیں تو پتہ پانی ہوکر رہ جائے۔ دیکھئے مہدیوں کی یہ شان ہے۔ ایک ہمارے قادیانی مہدی ہیں کہ نہ ان میں جوش ہے نہ ہمت ہے نہ جرأت نہ اولوالعزمی ہے گوشہ عافیت میں بیٹھے چار طرف کاغذی گھوڑے دوڑا رہے ہیں اور توپ گولے کی جگہ خالی خولی گیدڑ بھگیوں (موت کی پیشینگوئیوں) سے کام لے رہے ہیں اور ہنکار رہے ہیں کہ میری فوج تو طاعون ہے کالرا ہے جو آنکھوں سے الوپ انجن ہوکر مخالفوں کی کمینگاہ میں ہر وقت لگا ہوا ہے اور ہڑپ کوئی منکر ڈھب پر چڑھا اور ادھر اس نے ہڑپ کیا۔ بھلا کسی مہدی نے بزدل بن کر ایسی کارروائیاں کی بھی ہیں۔ انہوں نے صرف زبان تیغ سے بڑی بڑی جرار سلطنتوں کی مزاج پرسی کی ہے اور اپنی شان جبروت دکھا کر منکروں کو منوایا