احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہوئے ہیں۔ لندنی مسیح مسٹر پکٹ کا تو مرزا قادیانی کو چنداں خیال نہیں شاید اس سے دانت کاٹی ٹھر گئی ہے اور تنبان اور پتلون کا رشتہ مل گیا ہے۔ مگر فرانسیسی مسیح ڈاکٹر ڈوئی مرزا قادیانی کی نگاہ میں کھٹک رہے ہیں۔ ان کا ذکر بار بار ہوتا ہے۔ اس سے پایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر ڈوئی مرزا قادیانی سے زیادہ چلتا ہوا ہے اور قرینہ بھی یہی بتا رہا ہے کیونکہ یورپ کے لوگ فلسفی تعلیم یافتہ اور بڑے کائیاں ہیں اور ہندوستان کے باشندے نرے وحشی۔ سادہ لوح اور بالکل بودم ہیں۔ مگر جب ڈاکٹر ڈوئی نے یورپ والوں کو بھی مونڈ لیا ہے تو مسیحیت میں مرزا قادیانی سے ان کا مرتبہ بہت بڑھا ہوا ہے۔ مرزائی یورپ وامریکا میں اپنے رسالے اور تصویریں بھیج رہے ہیں مگر بجز اس کے کہ لوگ ان کو دیکھ دیکھ کر قہقہے اڑائیں اور کسی پر کوئی اثر مترتب نہیں ہوتا۔ پھر وہاں جب یورپین کے گوشت پوست ڈاکٹر ڈوئی جیسے مسیح موعود کا سکہ جما ہوا ہے تو ایک اجنبی سادھو بچے کو کون پوچھتا ہے۔ یورپ میں مرزا قادیانی کا کچھ سکہ جم بھی جاتا مگر شامت کے دھکے کہاں ٹلنے والے تھے۔ آسمانی باپ کے حقیقی بیٹے عیسیٰ مسیح کو جو رب النصاریٰ ہے گالیاں دینی شروع کردیں۔ یورپ والے کب گوارا کرسکتے تھے کہ ان کے خدا کو کوئی گالیاں دے پس مرزا قادیانی کے نام پر یوں چار طرف سے شیم شیم (شرم شرم) کے آوازے بلند ہونے لگے۔ قرآن مجید میں توبت پرستوں کو بھی برا کہنے کا حکم نہیں۔ چنانچہ ’’لاتسبوا الذین یدعون من دون اﷲ (الآیہ)‘‘ وارد ہے اور مرزا قادیانی ایک اولوالعزم نبی اور یورپ کے خدا کو گالیاں دیں۔ بھلا اس شنیع فعل اور کمینہ حرکت کو کون گوارا کرسکتا تھا۔ بالآخر مصیبت یہ پڑی کہ خود آسمانی باپ لے پالک سے ناراضی ہوگیا۔ اگرچہ چھوٹی اولاد سے والدین کو زیادہ محبت ہوتی ہے اور گو بقول مرزا قادیانی عیسیٰ مسیح نے اپنے کو آسمانی باپ کا خلف ارجمند ثابت نہیں کیا مگر آپ جانئے خون کا جوش اور خون کی محبت ایک نیچرل امر ہے۔ صلبی بیٹا کیسا ہی نالائق ہو مگر ہر حالت میں باپ کو اس کے ساتھ لے پالک سے بہت زیادہ محبت ہوگی۔ پس لے پالک نے جو گالیاں اپنے سوتیلے بھائی اور آسمانی باپ کے سگے بیٹے کو دیں وہ گویا آسمانی باپ کودیں۔ پس وہ ایسا ناراض ہوگیا کہ اب لے پالک کے نام کا کتا پالنا بھی گوارہ نہیں کرتا۔ پھر دوسرے یورپین بیٹے کیوں ناراض نہ ہوں۔ بیٹا کیسا ہی نالائق اور باپ کیسا ہی کٹر اور قسیّ القلب ہو مگر آپ جانتے ہیں کہ ہاتھ ٹوٹے گا تو گلے کو آئے گا باپ بیٹے کا اپنا خانگی معاملہ ہوتا ہے۔ دوسرا شخص ان کے پھٹے میں پاؤں