احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
پناہ بخدا معاذ اﷲ! خدا کے پاک رسول اور شیطان کی پیروی۔ افسوس ہزار افسوس! کیا مرزاقادیانی کی ایسی تحریریں اسلام کے خلاف نہیں۔ کیا یہ صریح قرآن شریف کی تکذیب نہیں۔ پس ایسی ملحدانہ تحاریر کے باعث علماء اسلام نے مرزاقادیانی کو کافر قرار دیا ہے اور یہی اصل بناء مخالفت ہے۔ پھر گورنمنٹ کو یہ مغالطہ دینا کہ میری اور اہل اسلام کی مخالفت کی بناء جہاد ہے۔ مرزا کا سفید جھوٹ ہے۔حضرت مسیح کی نسبت مذکورہ بالا حقارت آمیز کلمات ہی پر اکتفاء نہیں کیا۔ بلکہ کمال خیرہ چشمی اور بیباکی سے دوسری جگہ اسی کتاب (ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۶، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰) پر اس سے بھی بڑھ کر یوں ابراز کیا ہے: ’’آپ کو (حضرت مسیح کو) اپنی زندگی میں تین مرتبہ شیطانی الہام بھی ہوا تھا۔ چنانچہ ایک مرتبہ آپ اسی الہام سے خدا سے منکر ہونے کے لئے بھی تیار ہوگئے تھے۔ آپ کی انہیں حرکات سے آپ کے حقیقی بھائی سخت ناراض رہتے تھے۔ ان کو یقین تھا کہ آپ کے دماغ میں ضرور کچھ خلل ہے اور وہ ہمیشہ چاہتے رہے کہ کسی شفاخانہ میں آپ کا باقاعدہ علاج ہو۔ شاید خدا تعالیٰ شفا بخشے۔‘‘ اس پیراگراف میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت جو لکھا ہے وہ پبلک اور گورنمنٹ نے ملاحظہ فرمالیا ہے۔ گویا ان پر شیطانی الہام بھی ہوئے کہ وہ خدا سے منکر ہونے کو تیار ہوگئے اور توبہ ہزار بار توبہ نقل کفر کفر نباشد! آپ پاگل بھی تھے اور پھر حضرت مسیح کے حقیقی بھائی بھی تھے جس کی نہ قرآن میں خبر نہ کسی حدیث رسول کریم میں ذکر ’’لعنت اﷲ علی الکاذبین‘‘ پھر بھی مرزاقادیانی اپنے کو مسلمان بتاتا ہے۔ یہ ہے مخالفت کی وجہ نہ کہ …… اور لیجئے۔ آپ کے (عیسیٰ مسیح کے) ہاتھ میں سوا مکر اور فریب کے کچھ نہیں تھا۔دیکھو (ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱) کیا مرزاقادیانی کی ایسی کافرانہ تحاریر دیکھ کر کوئی کہہ سکتا ہے کہ اس کا اعتقاد قرآن شریف پر ہے۔ بس یہی اس کی تکفیر کے بواعث ہیں۔ اصل بناء مخالفت کو پوشیدہ کرنے کی غرض سے جہاد کو بناء مخالفت قرار دینا کون عقلمند تسلیم کرے گا اور لیجئے دیکھو (ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱) پیرا گراف دوم: ’’آپ کی تین دادیاں اور نانیاں زناکار اور کسبی عورتیں تھیں جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔ آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہوکر جدی مناسبت درمیان ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۹، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳) پر پھر حضرت مسیح کی نسبت لکھتا ہے: ’’پس ہم ایسے ناپاک خیال اورمتکبر اور راست بازوں کے دشمن کو ایک بھلا مانس آدمی بھی قرار نہیں دے سکتے۔ چہ جائیکہ اس کو نبی قرار دیں۔‘‘ (مرزاقادیانی کی اس عبارت کامفہوم ایسے اولوالعزم