احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
السلام اور خدا کے پیارے رسول کی نسبت یہ مرزاقادیانی جس کو گورنمنٹ کی خیرخواہی پر بڑا فخر ہے اور ہمیشہ اس کی خیرخواہی میں دم مارتا ہے۔ (ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۵،۶، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹،۲۹۰) پر اس طرح لکھتا ہے: ’’یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو (یعنی حضرت مسیح کو) کس قدر جھو۱؎ٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔ جن جن پیشین گوئیوں کا اس نے اپنی ذات کی نسبت توریت میں پایا جانا بیان فرمایا ہے ان کتابوں میں ان کا نام ونشان نہیں پایا جاتا۔ بلکہ وہ اوروں کے حق میں تھیں جو آپ کی تولد سے پہلے پوری ہوگئیں اور نہایت شرم کی بات ہے کہ آپ نے پہاڑی تعلیم کو جو انجیل کا مغز کہلاتی ہے یہودیوں کی کتاب طالمو۲؎د سے چرا کر لکھا اور پھر ظاہر کیا کہ گویا یہ میری تعلیم ہے۔ لیکن جب سے یہ چوری پکڑی گئی عیسائی بہت شرمندہ ہیں۔ آپ نے یہ حرکت شاید اس لئے کی ہوگی کہ کسی عمدہ تعلیم کا نمونہ دکھلا کر رسوخ حاصل کریں۔ لیکن آپ کی اس بیجا حرکت سے عیسائیوں کی سخت روسیاہی ہوئی اور پھر افسوس یہ ہے کہ وہ تعلیم بھی کچھ عمدہ تعلیم نہیں عقل اور کانشس دونوں اس تعلیم کے منہ پر طمانچے مار رہے ہیں۔ آپ کا ایک یہودی استاد تھا جس سے آپ نے توریت کو سبقاً سبقاً پڑھا تھا۔ معلوم ہوتا ہے یا تو قدرت نے آپ کو زیر کی کچھ بہت حصہ نہیں دیا، یا اس استاد کی یہ شرارت ہے کہ اس نے آپ کو محض سادہ لوح رکھا۔ بہرحال آپ علمی اورعملی قویٰ میں بہت کچے تھے۔ اسی وجہ سے آپ ایک مرتبہ شیطان کے پیچھے پیچھے چلے گئے۔‘‘ ۱؎ مرزاقادیانی کا یہ کلمہ کیا قرآن پاک کی تکذیب نہیں کرتا۔ کیونکہ قرآن شریف میں تو آ چکا ہے کہ وہ سچے نبی تھے۔ کیا مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ انہیں جھوٹ بولنے کی عادت تھی، اہل اسلام اور عیسائیوں کا سخت دلشکن اور قابل توجہ گورنمنٹ نہیں؟ ۲؎ قرآن شریف میں تو خداوند تعالیٰ یہ فرماتا ہے کہ انجیل میرا کلام ہے جو حضرت مسیح علیہ السلام کو عنایت کیا تھا اور مرزاقادیانی کہتا ہے کہ مسیح نے یہودیوں کی کتاب طالمود سے چرا کر لکھا ہے۔ یہ ہے قرآن پر مرزاقادیانی کا اعتقاد۔ پھر اس کاذب کی یہ زیادتی کہ مسیح نے چرا کر اس لئے لکھا کہ پبلک میں میرا رسوخ بڑھے۔ صاف اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ وہ خدا کے رسول نہ تھے۔ اب مرزاقادیانی کی خرافات کو مانیں یا خدا کے پاک کلام قرآن شریف کی تعلیم کو؟ مرزاشاید یہ سمجھا ہے کہ میں جس طرح ادھر ادھر سے اوروں کی کتابوں سے سرقہ کر کے لکھتاہوں ویسا ہی مسیح نے بھی کیا ہوگا۔ پھر مرزاقادیانی پرائی بد شگونی پر اپنی ناک کاٹتا ہے۔ کیا معنے کہ جب اصل مسیح معاذ اﷲ! جھوٹا ہے تو مثیل المسیح بدرجہ اولیٰ جھوٹا ہوگا۔ کیونکہ یہ ہو نہیں سکتا کہ اصل تو جھوٹی ہو اور اس کی نقل سچی ہو۔