احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
بھی مثل ابرہہ کے صرف حج کامکہ سے قادیان کی طرف چاہتا ہے۔ ورنہ وہ تو مکہ شریف کے داخل ہونے سے ممنوع ومحبوس ہے۔ مثل مسیح الدجال کے کیونکہ یہ مثیل مسیح الدجال کا ہے۔ اگر اس میں شک ہے تو اس کو آپ ذرا لے تو جائیں حج تو اس پر سالہا سال سے فرض ہے ’’وﷲ علی الناس حج البیت من الستطاع الیہ سبیلا ومن کفر فان اﷲ غنی عن العٰلمین‘‘ یہ اور دلیل اس کے کفر کی ہے۔ ’’فاعتبروا یا اولی الابصار‘‘ قولہ… آپ کی دھمکی کہ اخبار میں آپ شائع کریں گے ’’اضحوکۃ الصبیان واﷲ المستعان‘‘ اقول… ہم نے آپ کو دھمکی نہیں دی بلکہ واقعی بات لکھی ہے اور بحکم الدین النصیحۃ کے جس کو آپ نے صحیح حدیث کا جملہ تسلیم کرلیا ہے۔ اس کا طبع کرانا مفید ومناسب جانا ہے۔ تاکہ ناظرین پر کھل جائے کہ جب راس ورئیس مرزائیوں کے ہیں اور اپنے نفس کو حکیم امت سمجھتے ہیں وہ ایسے دھوکہ باز بے انصاف خائن مطففین حق سے روگردانی کرنے والے مرزا کو طاغوت بنانے والے بے علم وکج فہم ہیں کہ اول خود اپنے استاد کو ایسی بدتہذیبی سے چھیڑتے ہیں اور پھر جب جواب معقول ملے تو جواب سے لاچار ہو کر حق سے اغراض کرکے لغو باتیں خارج بحث لکھ مارتے ہیں اور وہ بھی مجرد دعاوی بلا برہان اور تقویٰ ودیانت وامانت کے بوادی میں نہیں۔ چنانچہ ان کے مرشد کذاب کا بھی یہی سلیقہ ہے۔ چنانچہ اس نے دہلی انبالہ بٹالہ وغیرہ اماکن میں کیا اور جلسہ لاہور کا خود محرک بنا پھر موقعہ پر بے حیائی سے مستورات میں مستور ہوگیا۔ ایسا ہی جب مولوی ثناء اﷲ صاحب اس کی پیشگوئی کی تکذیب کے لئے اسی کی درخواست پر قادیان جا پہنچے تو مرزا کذاب بیت الخلاء پر مع الخوالف بیٹھ گئے۔ ایسا ہی ایام جلسہ علماء ندوہ میں بہت علمائوں کے دستخط کرکے درخواست بھیجی تو سوائے سرکاری رسید کے کچھ جواب نہ دیا۔ ایسا ہی تمام مرزائیوں کا طریقہ ہے مثل شیخ ومعلم اول اپنے کے اولاً انا رجالکم کہہ دیتے ہیںاور پھر موقع پر بوقت تقابل صفیں والتقاء جندیں وترائی فئتین ’’انی بری منک انی اخاف اﷲ رب العٰلمین‘‘ کہتے ہیں جیسا آپ نے جواب سے اعراض کرکے زنانہ شکایتیں کہ مجھ کو شوخ کہا وہ کیا یہ کیا نامۂ اعمال سیاہ کیا وغیرہ اور پھر شہادت کاکلمہ پڑھنا شروع کردیا۔ لہٰذا ہم تمام مرزائیوں کے حق میں یہ آیت پڑھتے ہیں ’’ویشہد اﷲ علی ما فی