احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
’’ازاغ اﷲ قلوبہم ونولہ ما تولی۔ وسواء علیہم اانذرتہم ام لم تنذرہم‘‘ اپنا کام نہ کرگئی ہوں اور اگر ان کے نیچے آچکے ہیں تو پھر ’’اناﷲ وانا الیہ راجعون‘‘ کے سواء کیا کہیں؟ قولہ… ’’نقیم ونوتے ونصوم وحججنا ونحج‘‘ اقول… یہ کلمات ریاوسمع وغرور کے کتنی بڑی جہالت قلب پر دال ہیں۔ مولوی صاحب آپ اس آیت میں فکر کریں اور خوب تدبر کریں۔ حقیقت آپ پر کھل جائے گی قال تعالیٰ ’’افلا یتدبرون القرآن ام علی قلوب اقفالہا ان الذین ارتدوا علی ادبارہم من بعد ما تبین لہم الہدیٰ الشیطان سول لہم واملی لہم ذالک بانہم قالوا للذین کرہوا ما انزل اﷲ سنطیعکم فی بعض الامرو اﷲ یعلم اسرارہم فکیف اذاتوفتہم الملائکۃ یضربون وجوہہم وادبارہم ذالک بانہم اتبعوا ما اسخط اﷲ وکرہو ارضوانہ فاحبط اعمالہم‘‘ اور اس آیت میں ’’قل ھل ننبئکم بالاخسرین اعمالا الذین ضل سعیہم فی الحیوٰۃ الدنیا وہم یحسبون انہم۔ یحسنون صنعا اولئک الذین کفروا باٰیات ربہم ولقائہ فحبطت اعمالہم فلا نقیم لہم یوم القیمۃ وزنا‘‘ وقولہ تعالیٰ ’’وقدمنا الیٰ ماعملوا من عمل فجعلناہ ہباًء منثوراً وایضاً‘‘ مولوی صاحب نے حج قبل الردۃ کیا اس کو ردت نے باطل کردیا۔ مومن تو ہر وقت اپنے اعمال کے باطل وضائع ہونے سے ڈرتا ہے اور منافق کے تو دانت ہاتھی کی طرح دکھانے کے اور ہوتے ہیں اور حججنا متکلم مع الغیر کا صیغہ ہے اور مرزا کذاب نے تو حج نہیں کیا پھر اس کو سوائے فخروتعظیم نفس کے کیا سمجھا جائے۔ ’’ویاحججنا البیت من البیت معرف باللام‘‘ سے قادیان مراد ہو۔ اسی واسطے اس کو آپ بار بار دارالامن والایمان کہتے ہیں جو خاص نام مسجد الحرام کا ہے اور اس کے ساتھ اﷲ عزوجل نے مخصوص کیا ’’واذجعلنا البیت مثابۃ للناس وامنا۔ ومن دخلہ کان آمنا‘‘ اور ابراہیمؑ کی دعا ’’رب اجعل ہذا البلد آمنا (الآیہ)‘‘ اور آپ کا پیر کذاب بھی قادیان کو مکہ ومدینہ قرار دیتا ہے۔ چنانچہ انداز آپ کا بھی یہی گواہی دیتا ہے۔ اور انشاء اﷲ آپ کا مثل طائفہ مرالقہ کی ہو کہ تمام اعمال بدین استثنیٰ کرتے ہیں اور کہتے ہیں ’’آمنت انشاء اﷲ وغیر ذالک‘‘ یعنی اب بھی ہم حج کرتے رہتے ہیں۔ قادیان دارالامن والامان والایمان کا اور کذاب نے اپنے گھر کی پیشانی پر یہ آیت لکھی ہے ’’ومن دخلہ کان آمنا‘‘ اور (ازالہ ص۱۳۵، خزائن ج۳ ص۱۶۸) میں یہی آیت اپنے گرجا کی نسبت لکھی۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ خبیث