احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
دفع حق کے آپ کے پاس کچھ نہیں۔ ’’وجادلو ابالباطل لید حضوا بہ الحق، یجادلونک فی الحق بعد ما تبین‘‘ اور آپ کے پاس لیاقت ہے کیا جو کوئی بات معقول دریافت کریں۔ اگر دریافت کریں گے تو پوچ بے معنے جیسے آپ کا پیرومرشد دریافت کرتا ہے۔ کہ عیسیٰ ؑ کے لئے آسمانوں پر ٹٹی کہاں ہے اور کھاتے کیا ہیں؟ پہنتے کیا ہیں؟ وغیرہ۔ پس آپ کو اپنی نادانی و کم فہمی کے چھپانے کے واسطے اچھا بہانہ مل گیا کہ استاد نے مجھ کو شوخ کہہ دیا۔ سبحان اﷲ! اور پھر آپ نے مجھ کو صراط مستقیم سے بہت دور تو کہہ دیا لیکن صراط مستقیم کی حدو تعریف نہ لکھی اور نہ ہماری دور ہونے کی کوئی دلیل وسلطان بیان کیا۔ مجرد دعویٰ ہی دعویٰ کیا۔ انصاف ودیانت وعقل وحکیم امت ہونا آپ کا اسی کو چاہتا ہے ’’قل ہاتوا برہانکم ان کنتم صادقین‘‘ آپ نے بسبب اپنی کج فہمی وکج ادائی کے صراط معوج وصراط حجیم کو جو صراط مغضوب علیہم وضالین کا ہے۔ صراط مستقیم سمجھ لیا ہے۔ فاتحہ الکتاب میں ہے کہ صراط مستقیم وہ ہے جو صراط منعم علہیم کا ہے نہ مغضوب علیہم وضالین کا اور سورہ نساء میں منعم علیہم کو بیان کیاکہ وہ نبیین وصدیقین وشہداء وصالحین ہیں اور مہاجرین وانصار ہیں جو بعد انبیاء کے افضل الاولین والآخرین ہیں۔ سورہ توبہ میں اﷲ عزوجل فرماتا ہے کہ میں مہاجرین وانصار اور ان کے تابعداروں سے راضی ہوں اور وہ مجھ سے راضی ہیں اور فرمایا: ’’ویتبع غیر سبیل المؤمنین نولہ ما تولیٰ ونصلہ جہنم وسائت مصیرا‘‘ اور مؤمنین اس وقت مہاجرین وانصار تھے۔ پس اب اگر کچھ بقیہ وآلائش واثرانصاف وامانت کا آپ کی فطرت میں باقی ہے تو بتائو کہ ہم اس صراط مستقیم سے بہت دورر ہیں یا آپ اور آپ کا پیر کذاب جو انبیاء وصدیقین ومہاجرین وانصار کو گالی دینے والا تغلب سے ختم نبوت توڑنے والا سب مومنوں کو کورواندھا کہنے والا۔ سید احمد نیچری کا کاسہ لیس وغلام۔ نہ احمد عربی ہاشمیa کا۔ اب انصاف آپ ہی پرہم چھوڑتے ہیں لیکن اگر آپ نے اﷲ عزوجل ورسول اﷲa کا لحاظ وطرف داری کو بخاطر پیرومرشد کذاب اپنے کے صاف چھوڑ دیا تو اس کو بجز بے ایمانی کے کیا کہا جائے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پیر آپ کا صراط مستقیم سے بمراحل دور اور عدوہے۔ احمد عربی فداہ ابی وامیa کا۔ اگر یہاں آپ چشم بند کرکے اکذب الکذابین واظلم الظالمین کو صادق خیال فرما کر صم بکم عمی ہورہے تو میں ڈرتا ہوں کہ کل آپ کو کہنا پڑے گا ’’لوکنا نسمع او نعقل ما کنا فی اصحاب السعیر‘‘ اور مرزا کذاب کو یہ کہو