احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
اﷲ تعالیٰ فی امثالکم واشباہکم استغفرلہم ولاتستغفرلہم ان تستغفرلہم سبعین مرۃ فلن یغفر اﷲ لہم‘‘ اور فرمایا: ’’ولاتصل علی احدمنہم مات ابداً ولا تقم علی قبرہ انہم کفروا باﷲ ورسولہ وما توا وہم فاسقون‘‘ قولہ… آپ استاد اور شاگرد کو پہلے شوخ فرما چکے اب میں دریافت کروں تو کیا دریافت کروں اور آپ کو بتائوں تو کیا بتائوں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ کہوں غلام احمدکو برا کہنے والی صراط مستقیم سے بہت ہی دور ہیں۔ چشم بازو گوش بازو ایں زمان خیرہ ام از چشم بندیّ خدا اقول… استاد نے آپ کو پہلے شوخ نہیں کہا بلکہ جب آپ نے پہلے خود استاد کو چھیڑا اور تمسخر واستہزاء کیا اور طنزیں لگائیں۔ باوجود اس کم فہمی اور بے علمی وبدنیتی کے تو البتہ نصیحتہً کہا گیا کہ ایسی گستاخی نہ چاہئے اور آپ مان چکے ہیںکہ الدین النصیحۃ صحیح حدیث کا جملہ ہے لیکن پھر بھی آپ باز نہ آئے اب اضحوکۃ الصبیان اور صراط مستقیم سے بہت دور وغیرہ استاد کے حق میں اضافہ کیا اور کہا کہ اپنا نامہ اعمال اس آخری عمر میں تباہ کیا کہ مرزا غلام احمد کو بے جا الفاظ سے یاد کیا وغیرہ۔ پھر آپ خود انصاف کریں کہ یہ شوخی وگستاخی ہے یا نہ؟ اور پھر یہ شوخی اور سب سے زیادہ گستاخی کا سوال از آسمان وجواب از ریسمان۔ استاد کے خط کے کسی فقرہ کا جواب نہ دیا اور بے ہودہ باتوں میں ٹالا۔ ایسا معاملہ استاد سے سوائے آپ کے کوئی نہیں کرتا۔ بازی بازی باریش باباہم بازی۔ اور مطابق شعر مرقومہ کے چشم وگوش اپنے کو معطل کرکے اپنی چشم بندی سے خیرہ ہونے کا اقرار کیا گویا اپنے صم بکم عمی ہونے پر اس شعر سے استدلال کیا۔ ’’قال تعالیٰ والشعراء یتبعہم الغاون الم ترانہم فی کل وادیہیمون وانہم یقولون مالا یفعلون‘‘ آپ کے پاس ہے ہی کیا جو بتا دیں بجز صریح مخالفت منقول ومعقول اور تکذیب رسول اور تکذیب ’’بمالم تحیطوا بعلمہ‘‘ اور ’’تقولّ علی اﷲ وعلی الرسول‘‘ اور ’’تکلم بغیر علم‘‘ اور الحاد وزندقہ مرزا کذاب کے ’’قال تعالیٰ بل کذبوا بمالم یحیطو بعلمہ بل کذبوا بالحق لما جائہم فہم فی امر مریج اور تکلم‘‘ بغیر علم سخت حرام ہے ’’قال تعالیٰ ہاانتم ہئولاء حاججتم فیمالکم بہ علم فلم تحاجون فیمالیس لکم بہ علم وقال تعالیٰ وان تقولوا علی اﷲ مالا تعلمون وقال تعالیٰ الم یؤخذ علیہم میثاق الکتاب ان لا یقولوا علی اﷲ الا الحق ودرسواما فیہ‘‘ اور بغیر مجادلہ وجدال بالباطل اور