احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
اس لئے آپ نے مجرد احمد کہا بغیر صلوٰۃ مسنونہ یا مفروضہ کے وایضاً مرزا قادیانی نے یہ سب سرمایہ اسی سے حاصل کیا ہے۔ اس نے اولاً انکار ختم نبوت کا کیا تبعًا ارسطو ابن سینا۔ اس نے انکار معراج نبوی بجسد مبارک وانکار تولد مسیح علیہ السلام بے باپ وغیرہ کا کیا ’’الیٰ غیر ذالک من شذو ذاتہ‘‘ پس تمام سرمایہ نبوت ومجددی ومہدی وتفردات کا مرزا نے اسی سے حاصل کیا۔ اسی واسطے مرزا اسی کا غلام وممنون ہے۔ اگر وہ محسن مرزا میں اپنی نیچریت مستعار واپس لے لے تو پھر مرزاقادیانی کے پاس کچھ نہیں رہتا۔ بلکہ دیوالیہ بن جاتا ہے اور احمد بن عبداﷲ ہاشمی فداہ ابی وامیa کا تو مرزا سخت دشمن ہے اور نہ ان سے کچھ لیتا ہے۔ مگر اگر ہاتھ پہنچے تو ختم نبوت چھیننے کو تیار ہے۔ اگر بالفرض احمد سے مراد محمد ہوں تو یہ نام ماں باپ نے رکھا ہے۔ اس وقت مسلمان تھا۔ ’’کل مولود یولد علی الفطرۃ (الحدیث)‘‘ پھرجب مرتد ہوا تواس غلامی سے استنکاف واستکبار کرکے خود محمد واحمد واولوالعزم انبیاء سے افضل بنا اور کہتا ہے کہ سورۃ صف میں ’’ومبشرا برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ سے میں مراد ہوں اور میرے حق میں اتری ہے۔ نہ محمدa کے حق میں اور اپنی جماعت کا نام فرقہ احمدیہ رکھا نہ غلامیہ۔ یا اوّل آسمان سے لڑکپن میں غلام احمد اترا ہو اور بعد الارتداد زندیق مرتد کافر ملعون وغیرہ اترے ہوں۔ ’’فان الاسماء تتنزل من السماء‘‘ اور ہماری کتابت میں تو کوئی کلمہ بے جا نہیں بلکہ بعض امور واقعہ کا بیان ہے اور آپ خلاف واقعہ بسبب اطروغلوکے گالی تصور کرتے ہیں۔ جیسا نصاریٰ نے رسول اﷲa سے جب مسیح بن مریم ؑ کے حق میں عبداﷲ ورسولہ سنا تو اطراء کے باعث کہنے لگے تنقصت المسیح یعنی تونے مسیحؑ کو گالی دی۔ اس میں بھی آپ اپنے مرشد کی نص کے مخالف ہوئے دیکھو ازالہ الایمان اپنے مرشد کا ص۱۳،۱۴، خزائن ج۳ ص۱۰۹۔ قولہ… بہرحال شریف اﷲ یہاں سے بیعت کرکے واپس وطن کوگئے ہیں۔ اقول۔ بہرحال کا اس جگہ کیا معنے اور پھر آپ کس قدر اس آیت کے نیچے آئے ہیں ’’لیحملوا اوزارہم کاملۃ یوم القیمۃ ومن اوزار الذین یضلونہم بغیر علم الاساء مایزرون‘‘ اور آیت ’’ولیحملن اثقالہم واثقالامع اثقالہم ولیسألن یوم القیمۃ عماکانوا یفترون قال تعالیٰ ومن اظلم ممن افتریٰ علی اﷲ کذبا ولٰئک یعرضون علی ربہم ویقول الاشہاد ہؤلاء الذین کذبوا علی ربہم الا لعنۃ اﷲ علی الظالمین الذین یصدون عن سبیل اﷲ ویبغونہا عوجاً وہم بالاخرۃ ہم کافرون الیٰ قولہ تعالیٰ لا جرم انہم فی الآخرۃ ہم الاخسرون‘‘