احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
منع ہے۔ بہ نسبت اﷲ عزوجل کے کیونکہ یہ سب چیزیں اﷲ تبارک وتعالیٰ سے بہتر ہیں۔ سبحان اﷲ وتعالیٰ عما یقول الظالمون علواکبیرا اصول فقہ میں قیاس بالاولیٰ کی یہ مثال دیتے ہیں ’’ولاتقل لہما اف‘‘ یعنی ماں باپ کو جب اف کہنی منع ہے تو سب وشتم وضرب بطریق اولیٰ منع ہوئی کیونکہ یہ امور اف سے زیادہ ہیں۔ اہانت وایذا میں۔ دیکھو مولوی صاحب کا علم وفضل ونیک نیتی وتقویٰ وشہادت کلمہ وحج حج پکارنا سچ فرمایا ’’اﷲ عزوجل تبارک وتعالیٰ نے ساصرف عن ایاتی الذین یتکبرون فی الارض بغیرا لحق وان یروا کل آیۃ لا یومنو ابہا وان یروا سبیل الرشد لا یتخذوہ سبیلا وان یرواسبیل الغی یتخذوہ سبیلا ذالک بانہم کذبوا باٰیتناو کانو ا عنہا غافلین‘‘ مرزا کذاب نے مولوی صاحب کی فطرت کو ایسا بگاڑا ہے کہ کچھ ہوش ہی نہیں آتی۔ مجانین کی سی بڑھیں ہانکتے ہیں۔ ہوش اس وقت آئے گی جب کہا جائے گا ’’لقد کنت فی غفلۃ من ہذا فکشفنا عنک غطائک فبصرک الیوم حدید‘‘ جب خود مولوی صاحب اپنی زبان سے اعتراف فرمائیں گے ’’لوکنا نسمع او نعقل ما کنا فی اصحاب السعیر‘‘ اور جواب ملے گا ’’فاعترفوابذنبہم فسحقاً الاصحاب السعیر‘‘ یا جب کہیں گے ’’یالیتنی اتخذت مع الرسول سبیلا یاویلتیٰ لیتنی لم اتخذ فلانا‘‘ مرزا قادیانی ’’خلیلا لقد اضلنی عن الذکر بعد اذجاء نی وکان الشیطن للانسان خذولا‘‘ قولہ… پس آپ نے غلام احمد کو کن کن الفاظ سے یاد فرمایا ہے اور آخری عمر کے حصہ میں اپنے نامۂ اعمال میں کیسا اضافہ کیا۔ اقول… مولوی صاحب ہوش میں آجائیے اور مرزا کذاب کی محبت کی پٹی تھوڑی دیر تک اپنی آنکھوں سے اتار لیجئے۔ شاید آپ کے کچھ سمجھ آجائے لیکن بظاہر مشکل ’’قال تعالیٰ فلما زاغوا ازاغ اﷲ قلوبہم، بل ران علی قلوبہم ما کانوا یکسبون وقال تعالی انا جعلنا فی اعناقہم اغلالاً فہی الی الاذقان فہم مقمحون وجعلنا من بین ایدیہم سداً ومن خلفہم سداً فاغشینٰہم فہم لایبصرون‘‘ بات تو ظاہر ہے لیکن وہ حجاب مستور حائل ہوجاتا ہے۔ ’’وجعلنا بینک وبین الذین لا یؤمنون بالآخرۃ حجاباً مستورا‘‘ خیر میں کچھ نصیحۃً بیان کرتا ہوں ہدایت اﷲ عزوجل کے اختیار میں ہے۔ مولوی صاحب مرزا کذاب خود صریح اس آیت کے ساتھ کفر کرتا ہے اور سخت مخالف ہے۔ اس کلام پاک