احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
یہ کارروائی نیک نیتی وصداقت وشرافت وانصاف سے بہت بعید ہے۔ خصوصاً آپ جیسے لائق شاگرد سے استاد کے حق میں یہ نئے نبی قادیان کی تعلیم کا اثرونتیجہ ہے۔ فہرست مضامین جو میرے خط میں تھے اور آپ نے ان سب کو نظر انداز کردیا۔ تفصیل۱؎ نصیحت محمد شریف اﷲ، معنے۲؎ جامع ومانع پیر کا۔ تقسیم۳؎ پیر دو قسم پر پیر ہدایت وپیر ضلالت مع تمثیل کے۔ بیان۴؎ دعاوی کاذبہ مرزا قادیانی۔ سب۵؎ وشتم مرزا حق میں انبیاء وصلحاء علماء کے۔ آپ۶؎ سے استفسار کہ یہ معنے جامع ومانع ہے یا نہ برتقدیر ثانی وجہ کیا ہے اور رفع۷؎ خدشہ قسم ثالث کا اور۸؎ یہ کہ راستے دو ہی میں منحصر ہیں اور تعجب۹؎ آپ کے ادعاء علم وفضل وحکیم امت ہونے سے کہ الفاظ کے معانی جامع ومانع پوچھتے ہیں اور حدود رسوم وتعریفات میں اور الفاظ کے معانی میں فرق نہیں کرسکتے۔ اور تخطیہ۱۰؎ آپ کا اس میں کہ میں ایک نصیحت سے پیر بن گیا اور الزام۱۱؎ دینا آپ کو خیاط وبھنگی قصائی ونائی وغیرہ بننے کا بقول آپ کے۔ ورنہ۱۲؎ فارق بتا دیں اور۱۳؎ حدوتعریف بدعتہ شرعیہ کے جامع ومانع کا سوال اور۱۴؎ اخراج بدعات ومحدثات مرزا کا بدعت کی حد سے اور۱۵؎ پیشینگوئی کہ آپ سے کبھی اور اسی کا جواب نہ ہوسکے گا۔ سو ایسا نہیں ہوگا اور قادیان۱۶؎ کو دارالامن والایمان کہنے میں آپ مخالف اپنے پیرومرشد مرزا قادیانی کے بنے اور نیز علماء اسلام کے اور استنصاف آپ سے کہ آپ کا معما مزعومہ بخوب وجہ حل ہوا یا نہ اور اخیر میں آپ سے یہ سوال کیا کہ یہ قول رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا کل بدعۃ ضلالۃ اس کا نقیض کیا ہوگا۔ سو ناظرین دیکھ لیں گے کہ آپ نے باوجود اس ادّعا کے کہ میرا نام آسمانوں سے حکیم امت اترا ہے کس مضمون وکون سے فقرہ کا جواب لکھا ہے اور آسمانی حکمت کا کیا نمونہ دکھایا ہے۔ یہ وطیرہ منصفین کا ہرگز نہیں۔ فضلا عن المؤمنین کہ اولاً خود چھیڑیں اور پھر یہ معاملہ۔ اب جناب مولوی صاحب اپنی تحریراً ضحوکہ صبیاں کا جواب سنیں۔ قولہ… جناب! مولوی صاحب نے مارے تعصب وغصہ کے اپنے استاد وشیخ کے سلام سے بھی استنکاف کیا بلکہ السلام علی من اتبع الہدی بھی نہ لکھا۔ اس سے آپ کے تعصب اور تکبر کا پتہ لگ سکتا ہے۔ رسول اﷲ a اگر کفار کو بھی خط لکھتے تو السلام علی من اتبع الہدی لکھ دیتے دیکھو بخاری مطبوعہ احمدی ص۵ استادی شاگردی تو درکنار آشنائی قدیمہ بھی گئی۔ مولوی صاحب کی یہ عادت وفطرت نہ تھی لیکن مرزا کذاب کی تعلیم واثر صحبت کا یہ بدتاثیر ونتیجہ ہے۔ فاعتبروا یا اولی الابصار۔ قولہ… ’’الدین النصیحۃ‘‘ صحیح حدیث کا جملہ ہے۔