احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مستقیم سے بہت ہی دور ہیں۔ چشم بازو گوش بازو ایں زمان خیرہ ام از چشم بندی خدا ’’سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم۔ وصلی اﷲ علی سیدنا ومولانا محمد خاتم النّبیین ورسول رب العٰلمین وعلیٰ اصحابہ وخلفائہ ونوابہ الیٰ یوم الدین ثم اعلم۔ ان اﷲ یعلم سرنا وبخوانا وہو یعلم السر واخفیٰ۔ ونشہد اﷲ وملائکتہ وکل من سمع۔ باناشہد ان لاالہ الا اﷲ وحدہ لاشریک لہ ونشہد ان محمداً عبدہ ورسولہ خاتم الانبیاء۔ خاتم الرسل خاتم الکملاء ونؤمن بالملائکۃ والرسل والکتب والیوم الآخر والقدرونقیم الصلوٰۃ ونوتے الزکوٰۃ ونصوم رمضان وحججنا البیت ونحج انشاء اﷲ تعالٰی ونعقد بان القرآن شفاء وہدی ونور وان مولانا محمد رسول اﷲ المکی المدنی خاتم النّبیین ورسول رب العٰلمین معلمنا ومز کینا ومن خالف ہدیہ ودلہ وصمۃ وما جاء بہ واما مغضوب واماضال۔ خذہذہ الکلمات وقل ماتشاء وسنسال من اﷲ تعالیٰ انشاء اﷲ تعالیٰ‘‘ آپ کی دھمکی کہ اخبار میں آپ شائع کریں گے۔ ’’اضحوکۃ الصبیان واﷲ المستعان‘‘ نور الدین ۲۰؍مئی ۱۹۰۳ء از دارالامن والایمان قادیان جواب منجانب استاد مولوی الٰہی بخش صاحب پنشنر سابق مدرس نارمل سکول راولپنڈی ایاک نعبد بسم اﷲ الرحمن الرحیم وایاک نستعین الحمدﷲ رب العٰلمین والصلوٰۃ والسلام علی خاتم النّبیین محمد وآلہ واصحابہ اجمعین اما بعد۔ پس جناب مولوی نورالدین صاحب! السلام علی من اتبع الہدی۔ آپ کا جواب بعد انتظار مدید پہنچا موجب تعجب وافسوس ہوا۔ ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون‘‘ اس سے تو بالکل جواب نہ دینا اچھا تھا۔ اس میں میرے خط کے کسی فقرہ کا جواب نہیں اور لغو شکایات ومہمل فقرے بہت ہیں بلکہ کل خط مہمل وبے نتیجہ ہے۔ بجز چند کلمات طیبات تسبیح وتوحید وتحمید کے وہ بھی دھوکہ دہی کے واسطے کہا۔ سیتضح لک عنقریب۔ جناب من میرے خط میں مضامین قابل جواب ۱۵،۱۶ تھے جس میں سے آپ نے ایک کا بھی جواب نہیں دیا گویا آپ کا خط میرے خط کا جواب ہی نہیں۔