احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
منارۃ المرزا کے دعوے تعمیر میں دہلی کی ایک نظیر پیش کی گئی جو حال میں صاحب ڈپٹی کمشنر دہلی نے فیصل کی ہے اور مسجد کے بنانے کی اجازت دی ہے مگر منارۃ المسیح کو اس سے کیا تعلق ہے مسجد کے معنے ہی سجدہ گاہ کے ہیں۔ کیا اس منارے کے اندر یا اس پر چڑھ کر نماز پڑھی جائے گی۔ یہ تو محض شہرت اور دنیا طلبی کے واسطے ہوگا۔ یہ منارہ عبادت گاہ کا جزو تو اس صورت میں ہوتا کہ اس کے برج کی تعمیر کے دائیں بائیں ہوتا۔ یعنی چھوٹی برجی کو بلند کیا جاتا جیسا کہ خود الحکم میں لکھا ہے کہ یہ منارہ مرزائی عبادت گاہ کے مشرقی گوشہ پر بنایا جانا تجویز ہوا ہے۔ الحکم ہی بتائے کیا کسی مسجد کا مشرقی گوشہ بھی مسجد ہوتا ہے۔ البتہ مغربی گوشہ تو مسجد ہوسکتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ مرزا قادیانی نے اپنی جدید شریعت کی رو سے مرزائیوں کو بجائے مغرب کے مشرقی جانب منہ کرکے نماز پڑھنے کا حکم دیا ہو۔ کیا موجودہ مسجد نماز پڑھنے کو کافی نہیں کہ مسجد میں دوسری مسجد بنائی جاتی ہے۔ یہ محض اسراف ہے جس کی مذمت قرآن مجید میں ہے کہ ’’ان اﷲ لایحب المسرفین‘‘ اور محض تبذیر ہے جس کی نسبت خدائے تعالیٰ فرماتا ہے: ’’ان المبذرین کانوا اخوان الشیاطین‘‘ یعنی خدائے تعالیٰ فضول خرچ کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا اور تحقیق فضول خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ حسب منطوق آیت بالا مرزائی لوگ مقامات دور دراز سے اس کی زیارت کو جوق در جوق آئیں گے کوئی بوسہ دے گا کوئی اس کے آگے ماتھا رگڑے گا۔ کوئی منتیں مانے گا۔ کوئی منتیں پوری کرے گا یہ تو اچھا خاصہ بت خانہ بلکہ بتخانہ سے بھی گیا گزرا ہے۔ کیونکہ اس میں آخر کوئی مورت تو ہوتی ہے۔ یہاں تو ڈھاک کے تین پات بھی نہیں۔ ہاں مرزا قادیانی اس میں اپنا بت رکھوا دیں تو بت خانہ کی پوری تکمیل ہوجائے اور جب کہ مرزا قادیانی کی تصویر ہرمرزائی کے گھر میں موجود ہے تو کیا وجہ ہے کہ اس میں تصویرنہیں۔ یہ ایسا خبیث اور ملعون فعل ہے جس سے مقدس اسلام کی توہین ہوتی ہے اور کسی مسلمان کا کام نہیں کہ اس کی تائید کرے ؎ منارے کی ہوس میں کیوں تو بت خانے سے پھرتا ہے کہ یاں تو کوئی صورت بھی ہے واں دھوکا ہی دھوکا ہے خدائے تعالیٰ مسلمانوں کو ایسے شرک اور ایسے مشرکانہ مذہب سے بچائے اگر یہ منارہ تعمیر ہوگیا تو دنیا دیکھے گی کہ مرزا قادیانی کے مرنے کے بعد چند اپاہج اس کے مجاور بن کے بیٹھیں گے اور کیا عجب ہے کہ اس میں مرزا کا بت بھی رکھا جائے۔ مرزا اور مرزائیوں کو اب تو یہ مرن ہے کہ منارے کی تعمیر پر مسیحیت اور مہدویت اور