احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کے ابتلاء ات بھی تھے جو دنیوی تکالیف اور مصائب کی صورت میں نازل ہوئے اور وہ بتوفیق الٰہی ان سب کو جھیلنے اور تمام آزمائشوں میں پورا اترے ہیں۔ انہوں نے کتی اور مردار دنیا کو رضاء الٰہی کے عصاء سے ہمیشہ دھتکارا اور اس کو کبھی منہ نہ لگایا۔ دیکھو سچے نبیوں کی یہ صفت ہے۔ انبیاء علی نبینا وعلیہم الصلوٰۃ والسلام نے جو تکلیفیں صبرورضا کے ساتھ برداشت کیں۔ ان کا تحمل عام انسانی طاقت سے باہر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام کے حالات اور سوانح دیکھ کر ایمان تازہ ہوتا ہے اور دلوں میں ان کی وقعت وعظمت گڑ جاتی ہے۔ اب فرمائیے مرزا قادیانی پر کونسا ابتلا ہوا؟ کیا تکلیف اٹھائی؟ کونسا مجاہدہ کیا۔ کیا کیا ریاضتیں کیں؟ آسمان سے ان پر کونسی نئی ہدایت کونسا نیا قانون اترا؟ بجز اس کے کہ میں اپنے باپ (خدا) کا لے پالک ہوں اور وہ میری جانب محبت سے یوں دوڑتا ہے جیسے کوئی مرغی پر پھیلا کر بچوں کی جانب دوڑتی اور ان کو اپنے گرم گرم پروں میں لیتی ہے کہ کہیں بلی نہ اٹھا لے جائے۔ مرزا قادیانی نے تمام عمر مختار کاری کے زمانے سے لے کر اب تک پھولی پھولی ماماپختیاں کھائیں۔ اور بروزی نبوت نے تو گویا باورچی خانہ میں ایک ہی گاڑ دیا۔ مزے ہیں۔ اللّے تللّے ہیں۔ روغن بادام کے دم کئے ہوئے پلائو اور بریانیاں ہیں۔ سقنقوری اور جندبید ستری معجونین ہیں۔ ساٹھے پاٹھے بنے ہوئے ہیں اور ساتھ ہی تمام حواری سنڈیارہے ہیں۔ پل رہے ہیں۔ چکنے چپڑے مچرب بن گئے ہیں کہ مکھی بھی بدن پر بیٹھتے پھسلتی ہے۔ انبیاء نے جسمانی اور روحانی مصائب سہے۔ مظالم پر صبر کیا اور خدائے تعالیٰ کی جناب میں دعا فرمائی کہ ظالموں کو چشم بینا عطا کر اور ہدایت دے۔ خود آنحضرتa سے اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’لعلّک باخع نفسک علی آثارہم‘‘ یعنی اے محمد a (تجھے قوم کے ساتھ جو کچھ ہمدردی اور بھڑاس ہے) شاید تو اپنے نفس کو ان کے پیچھے ہلاک کردے گا۔ سبحان اﷲ! اب انیسویں صدی کے فرمائشی نبی مرزا قادیانی کے خوارق دیکھئے کہ کسی نے ایک کہی تو آپ نے سو سنائی۔ اگر کسی نے ایک چٹکی لی تو آپ نے کلہاڑا رسید کیا۔ پھر عوام کو نہیں بلکہ علماء کرام اور مشائخ عظام کو جنہوں نے محض خلوص سے مرزا کو راہ راست پر لانا اور الحاد وارتداد سے روکنا چاہا پھر اس پر بس نہیں بلکہ بعض انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کی روح مقدسہ کو بھی اس کی تیغ زبان اور سنان قلم سے پناہ نہ ملی۔ جھوٹے اور مکار مصنوعی لوگ ایسی ہی حرکتوں سے پہچانے جاتے ہیں۔ پس مرزا قادیانی سے ان کا صادر ہونا ضروری اور عین حکمت ومشیّت الٰہی ہے۔ انبیاء کا نزول ایک رحمت ایزدی ہے مگر مرزا قادیانی کا خروج ملک کے لئے مصیبت