احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
عند اﷲ کمثل آدم‘‘ پیش فرمائی یعنی عیسیٰ کی مثال خدا کے نزدیک ایسی ہے جیسی آدم کی مثال جو نہ صرف بے باپ کے بلکہ بے ماں کے بھی پیدا ہوئے۔ مطلب یہ ہے کہ عیسیٰ کی پیدائش پر تو تم کو تعجب ہے مگر آدم کی پیدائش پر تعجب نہیں جو اس سے بھی عجیب تر ہے۔ یہاں تک تو مرزا قادیانی بہت خاصے رہے۔ مگر جو معجزات خود عیسیٰ مسیح نے دعوے کے ساتھ دکھائے کہ ’’ابرٔ الاکمہ والابرص واحی الموتیٰ باذن اﷲ‘‘ اس سے مرزا قادیانی کو انکار ہے حالانکہ یہ بھی قرآن مجید کی ہی آیت ہے۔ اس کے جواب میں مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ عیسیٰ سے درحقیقت کوئی معجزہ ہی نہیں ہوا اور آیت میں مراد احیاء قلوب یعنی ہدایت ہے لیکن ہدایت تو انبیاء اور اولیاء اور اہل اﷲ اور علماء بھی کرتے ہیں۔ عیسیٰ کی کیا تخصیص ہوئی اور وہ کیونکر دوسرے انبیاء سے اس خاص معجزے میں ممتاز ہوئے۔ یہ وہی بات ہے کہ ’’نؤمن ببعض ونکفر ببعض‘‘ بات یہ ہے کہ مرزا قادیانی کا ایمان خدائی معجزات پر ہے انبیاء ورسل کے معجزات پر نہیں۔ یہاں وہ لازمی نیچر کے قائل ہیں کہ کوئی بات اس کے خلاف نہیں ہوسکتی تو پھر مرزا قادیانی نبی بن کر اپنی پیشینگوئیوں کو معجزہ کیوں قرار دیتے ہیں اور اپنی کتابوں کا نام اعجاز المسیح اور اعجاز احمدی کیوں رکھتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک تو انبیاء خلاف نیچر کوئی معجزہ دکھا ہی نہیں سکتے۔ یہ پرائی بدشگونی کیلئے اپنی ناک پر استرا چلانا نہیں تو کیا ہے؟ مرزا قادیانی کا یہ جواب صرف مسلمانوں کے لئے ہے نہ کہ مخالفان اسلام دہریوں وغیرہ کے لئے کیونکہ جب وہ عیسیٰ مسیح کے بن باپ پیدا ہونے کے قائل نہیں تو آدم ؑ کے بن باپ اور ماں کے پیدا ہونے کے کب قائل ہوں گے۔ پرانے فلاسفر تو یہ کہتے ہیں کہ تمام نوعیں قدیم ہیں۔ پس نوع انسان بھی قدیم ہے۔ اسی بناء پر یورپ کے بعض جدید فیلسوف کہتے ہیں کہ انسان اصل میں بندر اور لنگور تھے۔ اور دیکھ لو دونوں کا چہرہ بشرہ مشابہ ہے جب ان کی نسل بڑھی تو جنگلوں کے غاروں اور پہاڑوں کی کھوہوں سے نکل کر جھونپڑے بنانے لگے اور محنت وریاضت اور مس وغیرہ سے بال گر گئے۔ دم جھڑگئی اچھے خاصے مہذب اور متمدن انسان ہوگئے۔ مرزا قادیانی کو اگر کوئی آریا لپٹ جائے تو بغلیاں جھانکنے لگیں گے۔ حالانکہ وہ آریا کی تردید کے مدعی ہیں اور اوائل میں ان کی بعثت اس لئے تھی۔ پھر اگر کوئی دہریہ یا آریا کہنے لگے کہ مرزا قادیانی آیت موصوفہ کا ایک جزء کھا گئے۔ وہ کیا (خلقۃ من تراب) یہ ٹکڑا یا تو آدم کی صفت واقع ہوگا یا حال۔ مطلب یہ ہوا کہ عیسیٰ کی مثال آدم کی سی ہے جس کو خدا نے مٹی سے پیدا کیا۔ پھر مٹی سے تو تمام اجسام پیدا ہوئے ہیں جو عناصر