احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
زمانہ کا ذکر ہے جب کہ نہ صرف مولوی صاحب بلکہ بعض دوسرے اہل اسلام بھی مرزاکو ایک خالص بزرگ آدمی سمجھتے تھے۔ تاہم ایسا لکھنا قابل افسوس ہے کیا معنے کہ اب دنیا میں موضوع اور مدلس حدیث ایک بھی نہ رہے گی سب صحیح ہوجائیں گی۔ یعنی ایک دنیا پرست مکار چند حمقاء کے سامنے بنکار اٹھے گا کہ فلاں حدیث جس کو موضوع بتایا جاتا ہے صحیح ہے اور میں نے کشفی طور پر آنحضرتa یا دیگر اصحاب سے اس کی تصدیق کرلی ہے یا مجھ پر الہام ہوگیا ہے جیسا کہ ظلی اور بروزی مرزا جو اپنے کو تناسخی احمد قرار دیتا ہے وہ تو دم کے دم میں جسد عنصری سے نکل کر اپنے کو عالم برزخ میں پہنچا سکتا ہے اور پھر کھٹ سے قادیان میں اترسکتا ہے۔ دوسری خرابی یہ ہے کہ رجال الاحادیث جن میں بڑے بڑے علماء اور صلحاء اور مشائخ تھے انہوں نے عبث احادیث کی تنقید میں جانکارہی کی اور اپنے کو گھلایا۔ کیا ان میں سے کسی کا مرتبہ مرزا کے برابر نہ تھا کہ کشفی طور پر احادیث کی صحت کرلیتے۔ بھلا ایسے کھلے مضمون سفسطوں میں تو وہی لوگ آتے ہیں جن کا ایمان مردہ ہوگیا ہے یا جن کی آنکھ پھوٹ گئی ہو۔ کوئی عقلمند اور سچا مسلمان تو کیوں آنے لگا۔ پھر کشف والہام جس طرح موضوع احادیث کو صحیح کرسکتا ہے اسی طرح ان احادیث کو جو صحیح سمجھتی جاتی ہیں غلط کر سکتا ہے۔ اب مولوی عبداﷲ صاحب چکڑالوی کا الہام اور کشف کیوں صحیح طور نہ مانا جائے جو صحیح احادیث کو بھی ظنی اور ساقط الاعتبار بتاتے ہیں۔ اس کی کیا دلیل ہے کہ فلاں شخص پر تو کشف والہام ہوا ہے اور فلاں پر نہیں ہوا جبکہ کشف والہام ایک مرئی اور محسوس امرنہیں۔ کیا مرزائیوں میں سے کوئی کہہ سکتا ہے کہ ہم نے مرزا قادیانی پر جمعرات کے ساڑھے دو بجے الہام کا دونگڑا برستے دیکھا ہے جس کی ہیئت کذائی بالکل ایسی تھی جیسی قطب صاحب کی لاٹھ کی یا جیسے منارۃ المسیح قادیان کی۔ اس سے یہ خرابی بھی لازم آئی کہ شریعت اسلامی کوئی چیز نہیں۔ اہل کشف واہل الہام جس حدیث کو چاہیں صحیح اور جس حدیث کو چاہیں غلط کرسکتے ہیں۔ پھر ظاہر ہے کہ الہام خدا کی طرف سے ہو پس ایک مدعی الہام یا مفتری علی اﷲ کہہ سکتا ہے کہ فلاں قرآنی آیہ کی تعمیل کا اب زمانہ نہیں اور مجھ پر الہام ہوچکا ہے یعنی اب یہ آیہ نسخ ہوگئی ہے اور قرآن میں پہلے بھی ناسخ ومنسوخ آیات موجود ہیں۔ دیکھو مرزا قرآن کا نسخ نہیں کررہا تو کیا کررہا ہے۔ وہ لکھتا ہے کہ فلاں آیت میری نسبت ہے اس کے یا تو یہ معنے ہوئے کہ آنحضرتa درحقیقت نبی ہی نہ تھے بلکہ ان کے ذریعے سے قرآن مجھ پر اترا ہے یا یہ معنی ہیں کہ فلاں آیت کا آنحضرتa پر نازل ہونا منسوخ ہوگیا ہے