احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہاں سلاطین و امراء کی خود غرضیوں سے بجائے اسلامی اتحاد کے ذاتی فوائد کا خیال پیدا ہوگیا اور بغاوتوں اور ہلکی لڑائیوں کا دورہ شروع ہوا اور سچا جوش فرو ہوتا گیا۔ سب سے زیادہ عظیم الشان سلطنت مغلوں کی شمار ہوتی ہے۔ گوچاپلوس مؤرخ مغل بادشاہوں کو غازی۔ مجاہد کے القاب خانہ زاد سے مخاطب کریں لیکن ان کی تلوار بھی عموماً مسلمانوں کا گلا ہی کاٹتی رہی۔ مشہور دیندار سلطان اورنگزیب اناراﷲ برہانہ نے رانائے اودیپور اور سنیواجی کے خلاف جہاد کا جوش دلانا چاہامگر ہندوستان کے مردہ دلوں کو زندہ نہ کرسکا۔ بلکہ حقیقی فرزند محمد اکبر تورانا سے جاملا اور سیواجی کی سرکوبی کو ہندو سپہ سالار تلاش کرنا پڑا۔ جب اورنگ زیبی گرمجوش عہد میں یہ حال تھا اور اس مدبر اور غیور سلطان کی مآل اندیشی پر عمل نہ ہوا تو آج کون جہاد کرنے والا اور کون کرانے والا ہے؟ یہ سخت ابلہ فریبی اور دغا بازی سے کہا جاتا ہے کہ آج ہندوستان کے مسلمانوں میں جہاد کا جوش ہے۔ فضلائے یورپ بخوبی جانتے ہیں کہ جہاد ایک قومی لڑائی ہے۔ وہ ہر قوم میں پائی جاتی ہے جن وجوہ سے اسلام میں جہاد کی ضرورت ہے۔ تقریباً انہیں بواعث سے ہرزمانہ اور ہر قوم میں یہ ضرورت رہی ہے اور رہے گی۔ آج جہاد کی کوئی وجہ پائی نہیں جاتی۔ ہر طرح امن وامان ہے۔ تبلیغ احکام قرآنی کے لئے کوئی رکاوٹ نہیں۔ ادائے فرائض میں کوئی روک نہیں۔ مذہب اور ننگ وناموس کو کوئی خطرہ نہیں۔ ڈیفنس کیلئے کوئی ضرورت نہیں۔ ایسے وقت میں مسلمانوں کو جہاد سے روکنے والا بننا اور گورنمنٹ کو احسان مند بنانا گورنمنٹ انگریزی کے اصول عاملانہ پر سخت حملہ ہے۔ کیونکہ مرہٹوں نے تمام ہندوستان کو پائمال کردیا۔ اسلامی ننگ وناموس کو خاک میں ملا دیا۔ مغلوں کے سلطان کو زندہ درگور کیا مگر کسی نے بھی ان حربی کفار کے مقابلے کے لئے جہاد پر کمر نہ باندھی۔ اور بہادر آصف جاہ ثانی کو کسی مسلمان نواب یا رئیس نے مدد نہ دی۔ حالانکہ اس وقت سینکڑوں بااقتدار امیر موجود تھے۔ آخر احمد شاہ ابدالیؒ کو حمیت آئی اور پانی پت کے مشہور میدان میں دادجہاد دے کر مرہٹوں کی سفاکی سے ہندوستان کو پاک کیا۔ گو اس عالیشان فتح سے اسلامی سلطنت کو کچھ فائدہ نہ ہوا لیکن انگریزی سلطنت کے لئے استقلال کا راستہ نکل آیا جو مسلمانوں کے لئے مرہٹوں وغیرہ کی حکومت سے بدرجہا افضل ہے۔ سکھوں نے خاص اس حصہ پنجاب میں اسلام کی ہر قسم کی توہین کی جس میں آج مرزا قادیانی مسلمانوں کے مجاہدانہ خیالات کی ترمیم کررہے ہیں۔ گو جبکہ مسجدیں گرتی۔ قبریں اکھڑتی۔ فرائض اسلام کی بندش ہوتی۔ مشائخ اور علماء قید ہوتے دیکھتے تھے تو ان کے اجداد میں سے کسی