احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
الراقم … نشان انگوٹھا میں مندرجہ بالا تحریر کی تصدیق زبانی میاں الٰہی بخش درزی کے کرتا ہوں۔ خدا بخش بقلم خود کلرک نہر کابل صدر بازار ۱۲؍فروری ۱۹۰۳ء الٰہی بخش درزی صدر بازار پشاور بقلم ایم احمد شاہ عفی عنہ ۱۲؍فروری ۱۹۰۳ء یہ بیان الٰہی بخش درزی نے لکھوایا ہے میں الٰہی بخش کو ہدایت اﷲ کے پاس بطور سفارش عرضی لکھانے کبھی نہیں لے گیا کیونکہ ہدایت اﷲ اپیل نویس نہیں ہے۔ اس نے قانونی اور دینی تعلیم کسی جگہ نہیں پائی۔ میں نے تصویر کی تصدیق کبھی نہیں کی بلکہ مجھ کو تصویر کا اتروانا معلوم ہوا تو الٰہی بخش کو ملامت کی۔ عبدالرحمن خان بقلم خود۔ میں تصدیق کرتا ہوں کہ یہ مضمون الٰہی بخش درزی بڈھے کا لکھایا ہوا ہے اور اس کی تصویر کی تصدیق جو کی گئی ہے ہمارے ذمہ بالکل بہتان اور افتراء ہے۔ قاضی محمد خان پوری امام مسجد صدر پشاور یہ مضمون الٰہی بخش درزی کا لکھایا ہوا ہے تصویر یہ مضمون الٰہی بخش درزی کا لکھایا ہوا ہے۔ تصویر کی تصدیق میں نے کبھی نہیں کی۔ محض افتراء ہے۔ فتح الدین بقلم خود ابومحمد جمال الدین ڈاکٹر پنشن یافتہ۔ یہ امر مسلمہ ہے کہ کمترین ایسی خام تقریروں وتحریروں پر جو خلاف عقائد سنت وجماعت ہوں کبھی تائید نہیں کرتا چہ جائیکہ خلاف تہذیب تصویر کافوٹو اتروا کر بحضور بادشاہ وقت بھیجنا اور دین پر دنیا کو مقدم سمجھنا یہ بے علموں کا کام ہے۔ اس واسطے میری طرف سے ثبت دستخط نہیں ہوا خلاف ہے۔ میر فضل الٰہی عفی عنہ یہ مضمون الٰہی بخش درزی کا لکھایا ہوا ہے۔ تصویر کی تصدیق میں نے کبھی نہیں کی محض افتراء ہے۔ ابو محمد جمال الدین ڈاکٹر پنشن یافتہ میں تصدیق کرتا ہوں کہ یہ مضمون الٰہی بخش درزی کا لکھایا ہوا ہے اور اس کی تصویرکی تصدیق ہم نے نہیں کی۔ عبدالرئوف بقلم خود نقل مطابق اصل ابو محمد جمال الدین ڈاکٹر پنشن یافتہ اس تحریر درزی الٰہی بخش سے معلوم ہوگیا کہ الحکم میں جو کچھ اس معاملہ میں لکھا ہے وہ دروغ، فریب، وعدہ خلافی، دل آزاری، افترا پردازی، استہزاء وتوہین اسلام واہل اسلام وغیرہ سے مملو ہے جو ایک مسلمان سے بسا بعید ہے۔ اب الحکم کی چند بے ضابطگیاں بطور نمونہ ’’یکے از ہزارواندکے از بسیار‘‘ ملاحظہ ہوں۔