احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
نقل بیان الٰہی بخش درزی مع تصدیق ’’الحکم‘‘ مورخہ ۳۱؍جنوری ۱۹۰۳ء میں میری طرف سے ایک مصنوعی عرضی طبع ہوئی ہے جس میں بہت سی باتیں خلاف واقع ہیں۔ لہٰذا صحیح حال لکھوا کر پیش کرتا ہوں کہ میں حقیقت میں ایک مسکین سن رسیدہ اور ان پڑھ مسلمان ہوں اور ہر ایک بات پر یقین کرلیتا ہوں۔ اسی وجہ سے اپنا سچا مقدمہ چیف کورٹ میں بھی ہار گیا۔ عرصہ قریب ۳؍سال کا ہوا کہ ہدایت اﷲ نو مسلم نے (جو ہمارے صدر باز میں رہتا ہے) صلاح دی کہ آپ اپنی سن رسیدہ اور واجب الرحم ہونے کی تصدیق کرالائو تو ہم عرضی لاٹ صاحب کو لکھ دیں گے اور تم کو تمہارا حق مل جائے گا۔ میں لکھوالایا تب خواجہ کمال الدین وکیل کو دکھلائی۔ انہوں نے کہا کہ تصویر اتروائو۔ چنانچہ ہدایت اللہ نے عبدالمنان اپنے مرزائی دوست سے بلا اُجرت میری تصویر کھچوائی۔ پھر وکیل صاحب نے کہا کہ اس پر بھی تصدیق کرالائو۔ میں نے کہا کہ بزرگان دین دستخط نہ کریں گے۔ اس لئے میں ان سے نہیں کہہ سکتا۔ پھر وکیل صاحب نے کہا کہ اور عام لوگوں کے ہی دستخط کرالائو۔ چنانچہ شہر میں دو ایک شخصوں کے دستخط کراکر ہدایت اﷲ کے حوالے کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈپٹی کمشنر کے دستخط کراکر لاٹ صاحب کے پاس بھیج دیں گے۔ چنانچہ ہمیشہ یہی کہتے رہے کہ عنقریب جواب آئے گا۔ اب الحکم کے دیکھنے سے معلوم ہوا کہ میری کوئی عرضی لاٹ صاحب کو پہلے نہیں گئی۔ کیونکہ عرضی میں تاریخ۱۵؍نومبر۱۹۰۳ء درج ہے یعنی اڑھائی مہینے ہوئے۔ اب میں نے ہدایت اﷲ سے کہا کہ لوگ مجھ پر ہنستے ہیں اور طعن کرتے ہیں کہ ہدایت اﷲ نے تم کو دھوکا دیا ہے۔ ایسی عرضی لاٹ صاحب کو نہیں بھیجی جاتی تو اس نے کہا کہ میں ڈاک خانہ کی رسید دے دوں گا۔ مگر وعدہ کرکے بھی نہیں دی۔ عرضی مندرجہ الحکم کی دفعہ ۶؍کے یہ فقرے کہ (حضور والا میری تصویر سفید ریش پر جو کہ باوجود ممانعت ہمارے مذہب کے جو حضور کو رحم دلانے کے لئے اس اپنی اخیری عمر میں بنوائی ہے اور دنیا کو دین پر مقدم کیا ہے رحم فرما ویں گے) میں نے نہیں لکھوائی کیونکہ جو شخص دنیا کو دین پر مقدم رکھے گا وہ خود بے دین ہوتا ہے تو میں کس طرح اپنے آپ کو بے دین ظاہر کرتا۔ اس سے میری توہین ہوتی ہے۔ اہلحدیث اور غیر اہلحدیث نے میرے واجب الرحم ہونے کی تصدیق ایک جداگانہ کاغذ میں کی تھی۔ تصویر کی تصدیق اس پر کسی نے نہیں کی۔ وہ تصدیق کا کاغذ ہدایت اﷲ کے پاس ہے۔ اب جو طلب کرتا ہوں تو کہتے ہیں کہ ہم لاٹ صاحب کے پاس بھیج چکے ہیں اور ہدایت اﷲ نے میری عرضی کسی مسلمان کو نہیں دکھلائی۔ صرف اپنے دوست خواجہ کمال الدین وکیل اور عبدالمنان مرزائیوں ہی کی صلاح سے بنا کر الحکم میں طبع کرادے۔