احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۱… ’’منشی عبدالرحمن کی سفارش لیکر ان کے (ہدایت اﷲ) کے پاس گیا‘‘ دروغ وافتراء ہے خود منشی عبدالرحمن اپنے قلم سے لکھتے ہیں کہ میں الٰہی بخش کو ہدایت اﷲ کے پاس بطور سفارش عرضی لکھوانے کے کبھی نہیں لے گیا۔ ۲… الحکم لکھتا ہے ’’ان مخالفوں ہی نے اسے (الٰہی بخش) کو رائے دی کہ وہ ہمارے عزیز بھائی شیخ ہدایت اﷲ صاحب سے مشورہ لے۔‘‘ محض دروغ بے فروغ ہے مرزائیوں کے مخالفوں میں سے کسی نے یہ رائے نہیں دی خود ہدایت اﷲ ہی نے بے چارے بوڑھے کو ورغلایا جبکہ اپیل میں چیف کورٹ تک سے ہار گیا تھا تو اب اپیل کیسی۔ ۳… ’’اپنی عکسی تصویر کھچوالایا۔‘‘ یہ بھی محض دروغ ہے کیونکہ الٰہی بخش کا بیان ہے کہ ہدایت اﷲ نے عبدالمنان چپڑاسی اپنے مرزائی دوست سے بلا اُجرت میری تصویر کھچوائی۔ ۴… اس ثبوت کے لئے کہ یہ اس کی تصویر ہے اہلحدیث پشاور کی تصدیق کرالی گئی۔ پھر بقول شخصے ’’دروغ گورا حافظ نباشد‘‘ اسی مضمون میں اپنے قول کو خود ہی اس طرح جھوٹا کہہ رہے ہو ’’سائل کی حالت غریبانہ اور عمر رسیدہ ہونے کی شہادت ہمارے بزرگان دین کی مندرجہ ذیل ہے۔‘‘ حق برزبان جاری ہونا اسی کو کہتے ہیں۔ بزرگان دین تصویر کی تصدیق کا انکار کرتے ہیں اور ’’لعنت اﷲ علی الکاذبین‘‘ پڑھ رہے ہیں۔ آپ بھی آمین کہہ دیجئے۔ ۵… اس بڈھے الٰہی بخش کی درخواست بھی شائع کرتے ہیں۔ کہ اپنی لکھی ہوئی درخواست کو بڈھے کی کہنا کیا دروغ نہیں ہے؟ عرضی کا فقرہ نمبر۶ تو خود مرزائیوں ہی کا لکھا ہوا ہے اور ان کے مطابق حال بھی ہے اور بڈھا اس سے کانوں پر ہاتھ رکھتا ہے اور دین پر دنیا کو مقدم رکھنے والوں کو بے دین کہتا ہے۔ پس اس کی جانب اس فقرہ کو منسوب کرنا چودھویں صدی کے انوکھے پیغمبر قادیانی ہی کی تعلیم کااثر ہے۔ ۷… تین سال ہوئے کہ الٰہی بخش کی غریبانہ حالت کی اورسن رسیدہ ہونے کی بزرگان دین اور عوام سے تصدیق کرائی گئی اور بجائے گورنر جنرل کے پاس بھیجنے کے ۱۵؍نومبر ۱۹۰۳ء۔ لکھ کر ۳۱؍جنوری کے الحکم میں طبع کرائے گئے۔ اسی کا نام ایمانداری ہے۔ ۸… بڈھے اہل غرض سے ہمیشہ یہی کہا گیا کہ تمہارا جواب گورنر جنرل کے پاس سے آنے والا ہے۔ حالانکہ عرضی اب الحکم میں طبع ہوئی۔ گورنر جنرل کے پاس کس نے بھیجی؟ ۹… بڈھے کا وہ کاغذ جس پر اس کی غریبانہ حالت وسن رسیدہ ہونے کی تصدیق ہے نہیں دیتے بلکہ کہتے ہیں کہ گورنر جنرل کے پاس وہ کاغذ بھیج دیا گیا۔ کیا یہ ظلم نہیں؟