احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
افتادوں کو ہی مبارک ہوں۔ قبولیت دعا یقینی وقطعی معیار صداقت نہیں۔ دعا ہر آدمی کی کبھی قبول ہوجاتی ہے کبھی نہیں ہوتی۔ مرزا قادیانی نے خدا سے یہ نہیں لکھوالیا کہ ان کے سوا کسی کی دعا پوری نہ ہوگی۔ اب اگر آپ ایسی ہی دعا کو حجت پکڑتے ہیں تو آپ کی خصوصیت کیا ہوئی اور اگر آپ کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی تو یہ محض دعویٰ ہی دعویٰ ہے۔ بھلا سردار بہادر میر شاہ پنشنر رسالدار کے گھر فرزند تولد نہ ہونے کی دعا کہاں تک پوری ہوئی؟ عربی دانی یعنی شاعری وانشاء پردازی کا دعویٰ شاید آپ نے قرآن سے اخذ کیا ہے۔ قرآن مجید نے تحدی کی تھی مگر ماشاء اللہ آپ بھی پنچھی بن بیٹھے لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ قرآن مجید نے تو اعلیٰ سے اعلیٰ معارف وحقائق کو افصح وابلغ طریقوں سے ادا کردکھایا۔ دعویٰ کیا ہے اور اس کا افتخار بھی انہیں معارف وحقائق پر ہے۔ صرف فصاحت وبلاغت پر ہی معارضہ نہیں۔ ثانیاً شعروشاعری بجائے اس کے کہ معیار صداقت ہوسکے؟ شان نبوت کے بالکل منافی ہے ورنہ تمام فصحائے وبلغائے عرب آپ سے افضل نبی بن جائیں گے۔ آ جکل آپ نے ایک رسالہ بنام ’’اعجاز احمدی‘‘ چھپوایا ہے۔ اس میں ایک عربی قصیدہ لکھا ہے جس کی نسبت یہ دعویٰ ہے کہ میں نے ندوۃ العلماء کے مناظر ہ کے بعد پانچ دن میں لکھا ہے اور چونکہ کوئی اور شخص پانچ دن میں نہیں لکھ سکتا۔ لہٰذا میں سچا مرسل ہوں۔ (اعجاز احمدی ص۳۵،۳۶، خزائن ج۱۹ ص۱۴۵،۱۴۶ ملخص) عجیب منطق ہے۔ بھلا صاحب یہ جلدی لکھنا کیسے دلیل صداقت بن گیا؟ زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ آپ کی طبیعت میں روانی بہت ہے نہ کہ آپ سچے نبی ہیں۔ بشرطیکہ مان لیا جاوے کہ یہ سب کچھ آپ نے پانچ ہی دن میں لکھا ہے۔ حالانکہ یہ بھی معرض تأمل میں ہے۔ کیونکہ اس کا بہت تھوڑا حصہ ’’مدّ‘‘ کے واقعہ کے متعلق ہے اور زیادہ حصہ مولوی حائری ومولوی ثناء اللہ وپیر مہر علی شاہ کی شان میں گالی گلوچ دینے کا ہے اور چونکہ اس حصہ کا ’’مدّ‘‘ کے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ اس واسطے یہ ثابت نہیں ہوسکتا کہ آپ نے ساری تحریر ’’مدّ‘‘ کے واقعہ کے بعد ہی کی ہو۔ بلکہ ہوسکتا ہے اور ایسا ہی ہے کہ یہ سب کچھ آپ نے پہلے ہی نزول المسیح کے واسطے تیار کرکھا تھا۔ اب چو نکہ اس پیش گوئی کا وقت بھی قریب اختتام تھا جس میں دعویٰ تھا کہ تین سال میں اللہ تعالیٰ میرے ہاتھ پر کوئی زبردست نشان ظاہر کرے گا تو آپ نے لگتے ہاتھ واقعہ ’’مدّ‘‘ کی آڑ میں گالیاں دینے کا خدائی نشان ظاہر کردیا اور طرفہ یہ کہ سراسر پراز اغلاط جن کی فہرست انشاء اﷲ عنقریب شائع ہوگی جس سے واضح ہوجائے گا کہ ایسی انشاء پردازی کہاں تک