احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
یہ کہیں گے کہ سواء جہلاء مرزائیوں کے اور بھی کسی نے اس قبر کی تصدیق کی ہے؟ پھر خود ہی ازالہ اوہام میں لکھا ہے کہ: ’’مسیح اپنے وطن گلیل میں جاکر فوت ہوا۔‘‘ اور ست بچن میں لکھا ہے کہ: ’’مسیح کی قبر بلاد شام میں ہے جس کی پرستش عیسائی لوگ کرتے ہیں۔‘‘ دروغگورا حافظہ نباشد ایسے کذاب جھوٹے مفتری علیٰ اﷲ کا کیا اعتبار پھر مزہ یہ کہ یہ سب الہام سے لکھا گیا ہے۔ نہیں نہیں بلکہ احتلام شیطانی سے۔ یہ کیا اچھی کسر صلیب ہے۔ بے حیا باش وہرچہ خواہی کن۔ صرف مرزاقادیانی ہی اکیلا بے حیا نہیں جو باوجود ایسے صریح جھوٹ کے اپنے سیاہ روکو پبلک میں پیش کرتا ہے۔ بلکہ مرید اس سے بڑھ کر بے حیاء ہیں کہ اپنے کذاب پیر کے ایسے صریح دروغ پر کان نہیں کھینچتے۔ بلکہ ’’پیر من خس است واعتقاد من بس است‘‘ کے مصداق ہوکر اندھے، بہرے، گونگے ہورہے ہیں۔ ایک بات اپنے دل سے جھوٹ بنائی اور خوداہی اس کو صلیب سمجھ لیا اور یہ نہ جانا کہ ایسے جھوٹ سے قیامت تک مرزاقادیانی اور مرزائیوں کی کسر شان بلکہ دین وایمان غارت ہوگیا۔ مرزاقادیانی کے دعوؤں کو جھٹلانے کے واسطے یہ دروغ کیا کچھ کم ہے۔ اگر اس میں ذرہ بھی کچھ صدق کا لگاؤ ہوتا تو ہر مذہب والے اور خصوصاً عیسائی بکثرت مرزائی ہو جاتے۔ سب نہیں تو ایک دو تو مرزائی ہوتا۔ لیکن یہاں تو گھر کا مرزائی محمد یوسف آتھم کی پیشین گوئی جھوٹ ہونے پر عیسائی ہوگیا۔ یہ معاملہ برعکس نکلا۔ اچھی کسر صلیب کی۔ پس مرزاقادیانی نے جو اپنے واسطے پہلا کام یعنی قتل دجال کسر صلیب قتل خنزیر مقرر کیا تھا وہ بھی نہ ہوا۔ ادھر حج سے بھی محروم رہا۔ پس مرزاقادیانی سے زیادہ دنیا میں کون بدقسمت ہوگا۔ قال… ’’مسیح موعود کا حج اس وقت ہوگا جب دجال بھی کفر ودجل سے باز آکر طواف بیت اﷲ کرے گا۔‘‘ اقول… میں بڑے زورشور وتحدی سے پیشین گوئی کرتا ہوں کہ مرزاقادیانی ہرگز دجال کے ساتھ بھی حج بیت اﷲ نہ کر سکے گا۔ وہ جھوٹا ہے۔ لہٰذا ہم ڈنکے کی چوٹ مرزاقادیانی اور مرزائیوں کو للکارتے ہیں کہ مرزاقادیانی ہمارے سامنے آوے اور اسی طرح اپنے کسی مخالف کی نسبت پیشین گوئی کرے کہ فلاں کو حج نصیب نہ ہوگا۔ یہ معاملہ اب آسمان پر پہنچا۔ اﷲتعالیٰ نے اپنے حبیب محمد رسول اﷲa کی معرفت خبردی ہے کہ دجال ہرگز نہ مکہ معظمہ میں داخل نہ ہونے پاوے گا۔ فرشتے مارکر نکال دیں گے۔ پس زمیں ٹل جائے۔ آسمان ٹل جائے۔ مگر کلام رسول اﷲa ہرگز