احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
دار مکانات تو الگ رہے۔ قبر تک کا نشان بھی توپوں کے گولوں سے جناب باری نے اڑوادیا۔ ’’فاعتبروا یا اولی الابصار‘‘ اس بات کی کیا دلیل ہے کہ مرزاقادیانی تیس مہدیوں کی ذیل میں نہیں ہیں۔ حالانکہ ابھی تک مخبر صادق کی پیشین گوئی کے موافق ۳۰مہدی پورے نہیں ہوئے۔ جب تیرہ سو برس میں ۲۳جھوٹے مہدیوں نے خروج کیا ہے تو حساب لگا کر دیکھ لیجئے کہ بقیہ سات مہدیوں کی تعداد کتنے سال میں پوری ہوگی۔ اربعہ متناسبہ سے حساب جانچ لیجئے۔ مرزائیوں کو مرزاقادیانی سے ایک معاہدہ کرانا اور ایمان لانے سے پہلے اس بات پر مجبور کرنا چاہئے تھا کہ پہلے آپ یہ ثبوت دیں کہ آپ کے بعد کوئی اور جھوٹا نبی یا مہدی جن کی تعداد حدیث میں موجود ہے پیدا نہ ہوگا۔ اس دفع دخل کے لئے مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ نبی تو قیامت تک پیدا ہوتے رہیں گے۔ مگر ہم کہتے ہیں کہ کیا یہ ویسے ہی نبی ہوں گے جیسے ۲۳مہدیان کذاب ہوچکے ہیں۔ ظاہری دعویٰ تو یہ ہے کہ انبیاء برابر پیدا ہوتے رہیں گے۔ مگر خاتم الانبیاء یا نبی کامل کوئی پیدا نہ ہوگا۔ حالانکہ مرزاقادیانی نے اپنے کو خاتم الانبیاء (خاتم الخلفاء) علی الاعلان قراردے دیا ہے۔ ذرادیکھتے تو جائیے قادیانی خم سے گرگٹ کی طرح کیسے کیسے رنگ نکلتے ہیں۔ موسم گرما آنے دیجئے۔ خدا نے چاہا تو دماغ کا تھرمامیٹر پورے ایک سو ۹۹درجے پر پہنچ کر کامل مالیخولیا ہوجائے گا ؎ کر علاج جوش وحشت چارہ گر لادے اک جنگل مجھے بازار سے الہامی ہوئے مثیل المسیح ہوئے۔ مہدی موعود ہوئے۔ ظلی اور بروزی نبی اور رسول ہوئے۔ آئندہ گرمیوں میں خادم الانبیاء ورسل ہو جائیں گے اور پھر خدا نے چاہا تو جس جست وخیز اور بکر کود سے زینہ بزینہ چڑھے ہیں اسی طرح بتدریج ارارارارا دھڑام سے لوٹن کبوتر کی قلابازیاں کھاتے لڑھکتے پھڑھکتے آرہیں گے ؎ ہر صاحب خزانہ کو ہے اوج ہی زوال پنکے نہ کیوں اچھال کے فوارہ آب کو ناظرین کو معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کے ضمیمہ نے اپنی نکتہ چینی سے مرزاقادیانی کا تنزل شروع کر دیا ہے۔ اب وہ اپنے کو مثیل المسیح اور ظلی اور بروزی نبی کہتے ہوئے جھجکتے ہیں۔