احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مسلمان اور عیسائی دونوں ہی میری نبوت اور مسیحیت اور مہدویت کے یکساں منکر ہیں۔ لہٰذا میں دونوں کو سگان زرد برادران شغال سمجھتا ہوں۔ کیونکہ دونوں عیسیٰ کو برحق مانتے ہیں۔ دونون ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔ ذرا دیکھتے جاؤ کیا ہوتا ہے۔ کبھی کے دن بڑے کبھی راتیں۔ ابھی میرے پنجے دنیا کی زمین پر اچھی طرح نہیں گڑے۔ ہاں! میری امت اور اولاد دن دونی رات چوگنی کسی حریص کی توند کی طرح بڑھ رہی ہے اور پھل پھول رہی ہے۔ انڈے بچے دے رہی ہے۔ مجھے امید ہے کہ چند روز میں اپنا کرشمہ دکھا سکوں گا اور اپنا اور آسمانی باپ کا عندیہ پورا کر سکوں گا۔ سردست تو میرے ہاتھ بندھے ہیں۔ مشکیں کسی ہیں۔ پاؤں کاٹھ میں ٹھکے ہیں۔ نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن۔ تمہارا یہ عقیدہ بھی کتنا خام ہے کہ پیغمبر عرب کو ان معنی میں خاتم النّبیین سمجھتے ہو کہ اس پر نبوت ختم ہوگئی ہے۔ بھلا نبوت بھی ایسی شے ہے جو افراد انسانی میں سے کسی فرد پر ختم ہو جائے۔ پیغمبر عرب میں کیا ترجیح تھی کہ برخلاف ایک لاکھ کئی ہزار انبیاء کے انہیں پر نبوت ختم ہوئی۔ خود پیغمبر صاحب فرماگئے ہیں۔ ’’لاتخیر وافی انبیاء اﷲ‘‘ جب یہ صورت ہے تو ان پر نبوت کیونکر ختم ہوئی۔ اس صورت میں تو وہ تمام انبیاء سے افضل ٹھہرتے ہیں اور یہ قول حدیث مندرجہ بالا پر نظر کر کے بالکل مالا یرضی بہ القائل ہے اور قرآن کے بھی خلاف ہے جس میں ’’لانفرق بین احد من رسلہ‘‘ وارد ہے۔ پس نبی نبی سب ایک ہیں۔ میں ہوں یا دوسرے انبیاء ہوں اور اگر ختم نبوت میں ایسا ہی سرخاب کا پر ہے تو مجھ سے بڑھ کر کوئی اس کا مستحق نہیں۔ کیونکہ میں سب انبیاء کے بعد اور پیغمبر عرب سے بھی تیرہ سو برس کے بعد نازل ہوا ہوں۔ مگر تم یہ بات خوب یاد رکھو کہ سب سے اخیر میں ہونا یا یوں کہو کہ خاتم الانبیاء بن کر سب سے پھسڈی رہجانا فضیلت اور بزرگی میں داخل نہیں۔ بات یہ ہے کہ تم خاتم النّبیین کے معنی ہی نہیں سمجھے۔ خاتم بمعنی مہر ہے اور مہر کسی شخص کی علامت ہوتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ پیغمبر عرب میں بھی وہی نبوت کی علامت اور صفت موجود تھی جو انبیاء سابقین میں تھی۔ نہ کہ یہ معنی کہ ان کے بعد کوئی نبی پیدا نہ ہوگا۔ بالفرض پیغمبر عرب خاتم ہی سہی۔ مگر وہ انبیاء کے خاتم ہیں نہ کہ رسولوں کے۔ میں تو رسول ہوں نہ کہ محض نبی اور پیغمبر عرب نے بھی لا نبی بعدی فرمایا ہے نہ کہ لارسول بعدی اور چونکہ رسالت میں نبوت بھی داخل ہے۔ نہ کہ علی العکس تویہ بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹ پڑا کہ میں رسول بھی ہو گیا اور نبی بھی۔ مجھے حاملہ رسالت ملی جس کے پیٹ سے نبوت کا بچہ کھٹ سے نکل پڑا۔ مولیٰ دے اور بندہ لے۔ چھپر پھاڑ کر ملنا اسی کو کہتے ہیں۔