احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
احمدی شان جمال ورحم سے آیت مذکورہ بالا کی تلافی کرنے آیا ہوں۔ کیونکہ دنیامیں کوئی دین قتل اور سفک اور جبر واکراہ سے نہیں پھیلا۔ میں اس لئے یورپ میں اپنی تصویریں بھیج رہا ہوں تاکہ یورپ والے میری شان جمالی ورحیمی کا نظارہ کریں اور اپنے مردہ خدا (عیسیٰ مسیح) کو چھوڑ کر زندہ مسیح اور امام الزمان پر ایمان لائیں اور چونکہ میری رسالت عام ہے۔ لہٰذا ایشیاء اور افریقہ میں بھی اپنی تصویریں بھجوا رہا ہوں تاکہ یہاں کے لوگوں کو بھی معلوم ہو کہ میں کس آن بان اور کس ٹھٹھے اور شان کانبی ہوں۔ ایک مرتبہ لوگ میری جھلک دیکھ لیں پھر تو ممکن نہیں کہ میرے دلدادہ اور فریفتہ نہ ہو جائیں۔ خواہ وہ کسی ملت اور مذہب وسوسائٹی کے ممبر ہوں ؎ خود تصوب عند رویۃ خدہا آراء من عکفوا علے النیران ’’یعنی میں ایسا معشوق ہوں کہ جب میرے بھبو کا سرخ رخسارے دیکھے جاتے ہیں تو ان لوگوں کی عقلیں صواب ہوتی ہیں جو خلوت میں بیٹھ کر آگ کی پرستش کرتے ہیں۔‘‘ مسلمانوں کی عقل تو الّو لے اڑے ہیں۔ وہ میری حکمت عملیوں کو بالکل نہیں سمجھتے۔ چونکہ اسلام میں جہاد ہے۔ اس لئے مجھے خوف تھا کہ چند روز میں نہ صرف اسلام بلکہ تمام اہل اسلام دنیا سے یوں ناپید ہو جائیں گے۔ جیسے ہاتھی کے سر سے سینگ اور گدھے کی کمر سے زین۔ پس میں نے اسلام سے جہاد کو حرف غلط کی طرح مٹایا اور جو قومیں مسلمانوں کو جہاد کے اتباع کے باعث نکل جانا چاہتی تھیں۔ ان کا غصہ ٹھنڈا کیا اور اسلام کو جو پھاڑنے والا بھیڑیا تھا۔ بھیڑ بنا دیا۔ بلکہ دودھ دینے والی گائے۔ اگر مسلمانوں کے سروں میں احسان فراموشی کا بھیجا نہ ہوتا تو مجھ پر ایمان تو بھاڑ میں گیا۔ کم ازکم میرے شکرے کا کٹھا تو کاندھے پر رکھتے۔ انہوں نے تو ہر طرح جواہی پھینک دیا اور لمبے لمبے سینگوں سے میرا پیٹ پھاڑنے پر تل گئے جو زعفرانی حلوے اور روغن بادام کے دم کئے ہوئے پلاؤ سے ریل گاڑی کے بورے کی طرح پھولا ہوا ہے۔ وائے بیدردی اور ہائے ناحق شناسی۔ میں کہہ چکا ہوں کہ تم کو قرآن کا سیاق وسباق سمجھنے کا بھی شعور نہیں۔ ’’یاتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ میں ’’یاتی‘‘ صیغہ مستقبل ہے۔ اگر اس کو بعد فاتیت ہوتا (یعنی جب تو آیا) تو ضرور محمد صاحب مراد ہوتے۔ چونکہ ایسا نہیں ہے۔ پس میں ہی مراد ہوں۔ کیونکہ میں عیسیٰ اور محمد کے بعد زمانہ مستقبل میں آیا ہوں۔ اس کے بعد کی آیت ’’فلما جاء ہم بالبینات قالوا ہذا