احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مرزائی… ہاں! ایسے چند آدمی مرے ہیں جو مرزاقادیانی کے مرید ہوئے تھے۔ مسلمان… کیا بیمار ہونے سے پہلے انہوں نے مریدوں کے رجسٹر سے اپنانام خارج کرا لیا تھا۔ مرزائی… پہلے تو نہیں۔ بیمار ہوتے ہی مریدی سے خارج ہو گئے تھے۔ مسلمان… جو مرید بیمار ہو جاتا ہے تو کیا مرزاقادیانی اس کو مریدی سے خارج کر دیتے ہیں۔ مرزائی… وہ خود ہی مرزاقادیانی کا معتقد نہیں رہتا۔ کیونکہ اس کے نزدیک مرزاقادیانی کایہ دعویٰ کہ ہمارا کوئی مرید طاعون میں مبتلا نہ ہو گا۔ غلط ثابت ہو جاتا ہے۔ جس نے مرزاقادیانی کے دعوؤں کو غلط سمجھا وہ مرید نہ رہا۔ پھر اگر وہ مر گیا تو مرزاقادیانی کا مرید اور ہمارا پیر بھائی نہیں مرا بلکہ ایک انسان مرا۔ مسلمان… بہت خوب! مسلمان تو اس دعوے پر بڑے بڑے اعتراض کرتے تھے۔ یہ بات تو بہت ہی سہل نکلی۔ مرزاقادیانی تو مرزاقادیانی یہ دعوے تو ہر ایک آدمی کر سکتا ہے۔ مرزائی… آپ مسلمانوں کی بات رہنے دیں۔ وہ تو مخالف کی سچی بات کو بھی جھوٹی ثابت کرنے کی کوشش کرنے لگتے ہیں۔ سمجھتے نہیں کہ سچ سچ ہی ہوتا ہے خواہ وہ کسی کی زبان سے نکلے۔ مسلمان… خیر یہ ذکر جانے دیجئے۔ مسلمان سمجھیں یا نہ سمجھیں۔ آپ کو اس سے کیا بحث ہے۔ مجھے ایک بات اور یاد آگئی آپ اس کی طرف توجہ فرمائیں۔ قادیان کو مرزاقادیانی دارالامان کہتے ہی رہ گئے اور وہاں طاعون ہوگیا۔ مرزائی… طاعون ہوگیا تو کیا ہوا۔ افراتفری تو نہیں ہوئی۔ مسلمان… پہلے یہ دعویٰ تھا کہ اگر کوئی بیمار بھی یہاں آجائے گا تو شفا ہو جائے گی۔ باہر کے لوگ تو کیا شفایاب ہوتے یہاں کے یہاں ہی بیماری ہوگئی اور جب بیماری ہوگئی تو کہہ دیا گیا کہ افراتفری نہیں ہوئی۔ حضرت اگر دارالامان اسی کو کہتے ہیں تو ایک روز آپ افراتفری بھی ضرور ملاحظہ فرمائیں گے اور اس وقت ہم دیکھیں گے کہ آپ اس کو ولدالامان کہتے ہیں یا دارالفناء۔ مرزائی… جو بات آپ نے اس وقت کہی ہے وہ ہم نے مرزاقادیانی سے پہلے ہی پوچھ لی ہے۔ کہتے ہیں کہ تم اس سے ہرگز نہ ڈرو۔ ہمارے بیت الفکر میں تاویلات کی بہت سی بوریاں بھری پڑی ہیں۔ ہم فوراً کہہ دیں گے کہ یہ لفظ دارالامان نہیں بلکہ دارالاماں (یعنی ماں کا گھر) ہے۔ مسلمان… شاباش، خوب پتہ کی کہی۔ راقم: عبدالغنی صدیقی از ریاست کپورتھلہ! ایڈیٹر… دار بمعنی پھانسی دینے والا۔ یہ مسیح موعود کے لئے زیادہ موزوں ہے اتنا فرق ہے کہ اصلی