احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
اچھے خاصے انسان نکل آئے۔ رفتہ رفتہ مکانات اور عمارات وغیرہ بنانے میں ترقی کی اور یوں شہر آباد ہوگئے۔ اب آبادی روزبروز بڑھتی جاتی ہے۔ چند روز میں جب انسان نسل کامل طور پر دنیا میں پھیل گئی تو پہاڑ اور جنگل سب کے سب انسانوں سے منہا منہ یوں پٹ جائیں گے جیسے شہد کے چھتے مکھیوں سے اور ڈربے کبوتروں سے اور ٹاپے مرغیوں سے اور جس قدر حیوانات، چرنداور پرند وغیرہ ہیں سب انسانوں کے شکار ہو جائیں گے۔ کیونکہ نسل انسانی چار طرف پھیل جانے سے اناج اور ترکاری اور میوؤں وغیرہ کا سلفہ کر جائے گی۔ پیدا وار اراضی اس کے لئے کافی نہ ہوگی۔ پس انسان جن پہاڑوں اور جنگلوں سے نکلے تھے پھر وہیں چلے جائیں گے۔ لیکن وحشت اور جہالت کے ساتھ نہیں بلکہ عقل اور انسانیت اور ادراک وتمیز کے ساتھ۔ دیکھ لو کالونیوں کے آباد ہونے کا ابھی سے لگا لگ گیا ہے۔ پس یہ اسی بات کا پیش خیمہ ہے کہ دنیا میں چپہ بھر زمین بھی باقی نہ رہے گی۔ جس میں انسان آباد نہ ہو۔ بندروں اور لنگوروں کو یہ بھاگ لگیں گے۔ سنو سنو! دنیا میں ہزاروں اور لاکھوں رفارمر آئے اور سب نے یہی چاہا کہ انسانوں کو متحد اور متفق کر کے یوں لے بیٹھیں۔ جیسے مرغی اپنے پروں میں انڈوں بچوں کو۔ لیکن شامت جو دھکا دیتی ہے تو انسان ان کے پروں سے نکل کر نفاق کی بلی کا کھاجا بن گئے۔ کسی رفارمر نے یہ نہیں کہا کہ مجھی میں سرخاب کا پر ہے اور دوسرے رفارمر بالکل لنڈورے ہیں۔ میرے بھائی محمد صاحب ہی کو دیکھ لو جنہوں نے تمام گزشتہ میرے چچا کے بیٹے رفارمروں کو یکساں مانا اور ان کی تصدیق کی اور آئندہ کے لئے حکم دیا کہ میرے بعد مہدی آئے گا۔ اس کو سچے دل سے ماننا اس کی اطاعت کرنا اور اس کے جھنڈے کے نیچے جمع ہو جاتا۔ جس طرح تعائشی اور محمد احمد کے جھنڈے کے نیچے سوڈا نی اور جیسے کردگر کے جھنڈے تلے بوئر جمع ہوگئے اور اب مہدی اور امام الزمان آسمان سے سیڑھی لگا کر قادیان کے منارے پر اترا تو سب کے سب فرنٹ ہوگئے اور ان تلوں میں تیل ہی نہ رہا۔ یہ دنیا کے لوگوں کی بدبختی نہیں تو کیا ہے۔ دیکھو تمہارے قرآن میں موجود ہے۔ ’’منہم من قصصنا علیک ومنہم لم نقصص‘‘ یعنی بہت سے انبیاء کا ہم نے ذکر کر دیا اور بہتوں کا ذکر نہیں کیا۔ اس آیت میں گزشتہ یا آئندہ نبیوں کی کچھ تصریح اور تخصیص نہیں۔ یعنی جس طرح گزشتہ زمانے میں نبی پیدا ہوئے ہیں آئندہ بھی پیدا ہوتے رہیں گے۔ تم نے خدا کو عاجز اور اس کی قدرت کو محدود سمجھ لیا۔ بھلا یہ کیونکر ممکن ہے کہ ایک نبی تمام آنے والے نبیوں کا خاتمہ کر دے اور بالفرض کوئی نبی خاتم ہو بھی تو وہ انبیاء کا خاتم ہوگا نہ کہ رسولوں کا۔ رسول کا مرتبہ نبی سے بڑھ کر ہے۔ پس میں رسول ہوں، نبی نہیں اور قرآن میں بھی محمد صاحب کی نسبت خاتم النّبیین وارد ہوا