احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
میں چند روز مقیم رہے۔ مرزاقادیانی کے نام رجسٹریاں بھیجیں کہ مرد میدان بن کر خدا کے شیروں کے مقابلہ پر آئیے۔ مگر مرزاقادیانی اور اس کے اہالی موالی جن کو اپنی حقیقت معلوم تھی لومڑیوں اور حیض والے خرگوشوں کی طرح قادیان کی کھوہوں میں دم دبا کر چھپ گئے۔ جو حیض تھا وہ نفاس اور استحاضہ بن گیا۔ پاک ہوتے تو پاکوں کے مقابلے پر آتے۔ جب روسیاہی کا گھڑوں پانی پڑ گیا اور مٹکوں تیل گھل گیا اور دنیا پر مرزائیوں کا عجز ثابت ہوگیا تو جھونجھل اور چل مٹانے کو مدت مدید کے بعد حضرت پیر صاحب کی کتاب شمس الہدایہ کے برائے نام جواب میں مرزاقادیانی کے ایک راتب خوار گرگے نے کتاب شمس بازغہ شائع کی اور پھر مرزاقادیانی نے تفسیر سورۂ فاتحہ چھپوائی جس کی چتھاڑ متعدد مرتبہ ضمیمہ شحنہ ہند میں ناظرین کی نظر سے گزر چکی ہے۔ مندرجہ عنوان کتاب مستطاب مرزاقادیانی کی شمس بازغہ اور تفسیر سورۂ فاتحہ کاجواب واصلاح ہے جو حجیم اور ضخیم یعنی ۳۴۶ صفحات پر ہے۔ بااینہمہ پیر صاحب نے محض خلوص اور افادۂ خلق اﷲ کے لئے اس کو وقف فی سبیل اﷲ کر کے مفت تقسیم فرمایا ہے۔ اس کتاب کی لاگت اور اشاعت میں ہزار بارہ سو روپیہ سے کم کسی طرح صرف نہیں ہوا۔ مرزاقادیانی تو ایک جز کی کتاب بھی چھپواتے ہیں تو چندے کا اشتہار دیتے ہیں اور پھر ایک پیسے کی لاگت کے دس پیسے وصول کر لیتے ہیں اور اپنے جاہل فدائیوں کے سوا دوسرے کو نہیں دکھاتے۔ کیونکہ قلعی کھلتی ہے۔ پیر صاحب نے نہ چندے کا اشتہار دیا نہ کسی کو روپیہ کے لئے مجبور کیا اور متوکلاً علے اﷲ یہ کام انجام کو پہنچا۔ اس میں شک نہیں کہ عجیب وغریب کتاب ہے۔ مرزائی عقائد اور دعاوی ہی کا استیصال نہیں کیا۔ بلکہ مرزاقادیانی کی تفسیر سورۂ فاتحہ (جس کا نام انہوں نے اعجاز المسیح رکھا ہے) ایسی اصلاحیں کی ہیں کہ سبحان اﷲ سبحان اﷲ! اب ہم منتظر ہیں کہ قادیانی گنبد سے سیف چشتیائی کے جواب میں کیا صدا نکلتی ہے۔ مرزاقادیانی کس کس کتاب کا جواب دیں گے۔ جب کہ ایک ایک شیطان کی درگت کو بیس بیس قدسی فرشتے تیار ہیں۔ کتاب عصائے موسیٰ کا جواب دینے والے تو زندہ درگور ہوگئے۔ ہاں مرزاقادیانی نے اس حیلے سے چندہ خوب بٹورا اور جس طرح امہات المؤمنین کے جواب کے لئے تتو تھمبو کر کے لوگوں سے ٹکے اینٹھے اسی طرح عصائے موسیٰ کے جواب میں اپنے فدائیوں کو جل دے کر ان کی گانٹھ کاٹی۔ اب سیف چشتیائی کے جواب کے لئے مداری کا کاسہ گدائی مرزائیوں کے گھر گھر پھرے گا اور جواب تو جیسا کچھ نور بھرا ہوگا ہم کو پہلے ہی معلوم ہے۔ جب ضمیمے کے ایک مختصر سے آرٹیکل کا جواب بھی نہیں دیا جاتا تو ایسی بسیط اور قاطع کتابوں کا جواب کیا