احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کٹ حجتی سے مرزاقادیانی سے الجھا ہو۔ ہم قادیانی مشن کے لوگوں سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ اپنے ان ہم مذہبوں سے جو کسی قدر عربی جانتے ہیں اس امر کا فیصلہ لیں۔ چنانچہ ایک مرید مرزاقادیانی کا یہ قول ہے کہ واقعی مرزاقادیانی کی عربی اغلاط واسقام سے پر ہوتی ہے۔ مگر ہماری نظر مضامین پر ہے۔ ہم الفاظ پرست نہیں۔ بات تو ٹھیک ہے کہ نظر معنی پر مبذول ہونی چاہئے نہ الفاظ پر۔ مگر مشکل تو یہ ہے کہ مرزاقادیانی بہادر فرزق وجریر کے کان کترتے ہیں اور انہیں دعویٰ ہے کہ وہ بے نظیر لکھتے ہیں۔ مرزاقادیانی کو یقین ہے کہ جو لوگ عربی نہیںجانتے۔ ان کے سامنے ہم تو بہرحال سرخرو ہیں اور جو جانتے ہیں وہ حسد وبغض سے مخالفت کرتے ہیں۔ اس لئے بات ہر صورت میں بنی بنائی ہے۔ جب علماء کی طرف سے بالمقابل عربی کا کوئی رسالہ یا تحریر شائع نہیں ہوتی تو وہ اس بات کو علماء کے عجز پر محمول کر کے مریدوں میں سرخرو ہورہتے ہیں۔ مگر ہم کہتے ہیں کہ علماء نے کوئی نیا مشن قائم نہیں کیا جس میں اپنی عربی دانی کو بطور حجت پیش کریں۔ اقتضائے وقت یہ ہے کہ عربی زبان میں اگر کوئی شخص تصنیف کرے تو اسے وہ تصنیف الماریوں میں بند رکھنی پڑے گی۔ بھلا کون خریدے گا اور کون لوگ فائدہ اٹھائیں گے؟ اس پر قوی دلیل یہ ہے کہ مرزاقادیانی اپنی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ساتھ ساتھ لکھتے ہیں۔ یہ محض لغو اور بیہودہ خیال ہے کہ علماء عربی نہیں لکھ سکتے۔ ابھی ہندوستان میں عربی نویس علماء کی ایک معتدبہ تعداد موجود ہے جن کے نام نامی سے اکثر لوگ واقف ہیں۔ مرزاقادیانی کے رسالہ مذکور کا پہلا فقرہ غالباً ان کی فصاحت وبلاغت کے موازنہ کے لئے کافی ہوگا۔ آپ فرماتے ہیں: ’’الحمد ﷲ الذی اری اولیاء صراطا یضل فیہ الغطاطہ‘‘ ایک معمولی استعداد کا آدمی صاف بول اٹھے گا کہ ضلال کا مقابلہ ہدیٰ سے ہوتا ہے نہ ارأۃ سے کیا خوب ہوتا اگر بجائے اریٰ کے لفظ ہدیٰ بصیغہ ماضی ہوتا۔ غطاط کی جگہ قطعاً کا لفظ چاہئے۔ کیونکہ بلفظ غطاط ہدیٰ کا ذکر فصحأ نہیں کرتے بلکہ بطور مثل اہدیٰ من القطا مشہور ہے۔ ناظرین مرزاقادیانی کی نبوت کی تصدیق میں ان کا فقرہ ذیل ملاحظہ فرماویں جو ایڈیٹڑ صاحب موصوف کی نسبت لکھتے ہیں۔ ص۱۱: ’’ووجدت بالمعنی المنعکس ریاک‘‘ متعکس ریا سے لفظ ایر مراد ہے جس کے معنی آلہ تناسل کے ہیں۔ افسوس کہ اگر ہم ایک ایک فقرہ پر ریمارک کریں تو ایک مستقل کتاب تیار ہو۔ مگر ہم اس کو آئندہ کسی موقع پر التوا کر کے صرف اسی قدر کہنا کافی سمجھتے ہیں کہ مرزاقادیانی کی عربی کا ایک فقرہ بھی صحیح نہیں یا توبے محاورہ ہوگا یا بے ربط یا قواعد صرف ونحو کی رو سے غلط اور اگر کہیں کوئی فقرہ صحیح بھی ہے تو حضرت کا اپنا نہیں۔ ہم ہر پہلو کی ایک