احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کمشنر افسر پلیگ تھے۔ اب ان کی بجائے لالبہورام صاحب تشریف لائے ہیں۔ خاص بٹالہ کے لئے علیحدہ پلیگ افسر نہیں ہوئے۔ وہی افسر دورہ کرتے ہیں۔ اب کیمپ پلیگ شکر گڑھ سے منتقل ہوکر خاص بٹالہ میں قائم کیاگیا ہے۔‘‘ یہ فہرست حسب ضابطہ درخواست دے کر شفاخانہ سے باجازت رائے سو بھارام صاحب سول سرجن حاصل کی گئی ہے: نمبرشمار نام ولدیت مذہب عمر ۱ مسماۃ گوہری زوجہ امام الدین مسلمان ۱۸سال ۲ احمد قطب الدین مسلمان ۹ ماہ ۳ رحیم بی بی زوجہ صوبہ چوڑگر مسلمان ۲۵سال ۴ بھاگن دختر نبیا نجار مسلمان ۷سال ۵ امیر بی بی زوجہ غلام قادر قریشی مسلمان ۲۰سال ۶ ڈھونڈا شرف الدین مسلمان ۲سال ۷ غلام غوث بوٹا مرید مرزاقادیانی ۴۰سال ۸ خدایار فتح محمد راجپوت مسلمان ۵سال ۹ بھولی دختر امام الدین گاذر مسلمان ۱۸سال ۱۰ مسماۃ بسنتی زوجہ بھگترام ہندو ۱۶سال ۱۱ چمپیا دختر چونی اول نمبر۱۰ برہمن ۱۲سال ۱۲ مسماۃ پھجو دختر لبھو کھتری ایک سال ۱۳ پرمیسری دختر منگل کمہار ہندو ۱۵سال ۱۴ مسماۃ کانشی دختر چونی ثانی نمبر۴ برہمن ۶سال ۱۵ گیان شنکرداس برہمن ۹سال پسرور سے ایک صاحب تحریر فرماتے ہیں کہ یہاں تین مرزائی مرید مرض طاعون سے مرچکے ہیں جن میں دو گلاب حکیم کے بیٹے مسمیان جانی وعبدالمجید تھے اور تیسرا حسنا گوریہ قلعی۔ یہ شخص نہایت متعصب مرزائی تھا اور اس کا قول تھا کہ طاعون کفار کے لئے ہے۔ اگر میں طاعون سے مر گیا تو سمجھ لینا کہ وہ کافر تھا۔ چنانچہ اس کے مرنے پر اس کے اپنے قول کے مطابق اس کا کافر ہونا ثابت ہوگیا اور تین روز تک اہل علاقہ نے اس کا جنازہ نہیں پڑھا۔