احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ایک لحظہ کے لئے مان بھی لیا جاوے کہ مسیح علیہ السلام وفات ہی پاگئے تو جب اصلی کو صاف جواب ملا تو نقلی یا جعلی کے آنے کی کیا ضرورت باقی رہی؟ اور یہ محال ہے کہ ’’ہنر مندان بمیرند وبے ہنران جائے ایشان بگیرند۔‘‘ پھر لطف یہ ہے کہ جس بنیاد پر آپ نے موعود ہونے کی دیوار کھڑی کی تھی اس کو خود ہی ڈھا دیا۔ (۲۴؍مارچ ۱۹۰۲ء کے الحکم اخبار ص۲) میں آپ فرماتے ہیں: م… ’’حدیث وہ اقوال رطب ویابس ہیں جو پیچھے جمع ہوئے۔ ان میں وہی قابل اعتبار ہیں اور صحیح ہیں جو کتاب وسنت کے مخالف اور منافی نہیں۔‘‘ خ… کوئی نہیں کہہ سکتا کہ حدیث کے زمانہ تک جو دوسوبرس تک کازمانہ ہے مسلمانوں میں ضروریات دین پر عمل نہ ہوتا تھا اور جب تک بخاری اور مسلم مرتب نہ ہوگئیں مسلمان، مسلمان نہ تھے۔ اور یہ بعینہ وہی مثال ہے ؎ یکے برسر شاخ و بن می برید خداوند بستان نگہہ کردو دید بففتا کہ این مرد بد میکند نہ بامن کہ بانفس خودمی کند مرزاقادیانی کو سوچنا چاہئے تھا کہ ان کی مثلیت اور موعودیت کی ساری بناء ان احادیث پر تھی جن کو وہ رطب ویا بس اور دوسوبرس بعد کی گھڑی ہوئی بتاتے ہیں۔ ورنہ ہم آج نئے سرے سے مرزاقادیانی اور ان کے مریدوں کو کہتے ہیں کہ ہمارے مقابلہ میں صرف قرآن شریف کوہی ساتھ لاؤ جو فریقین میں مسلم ہے اور پھر اس سے نکال کر دکھاؤ کہ کہاں سے موعود اور بروزی اور ظلی وغیرہ نکلتا ہے۔ ۸… مرزاقادیانی کی تہذیب کلامی کو بھی سب نے دیکھ لیا۔ گویا ان کے نزدیک سب وشتم ہی ایک قسم کی تردید ہے اور اتنا نہیں سمجھتے کہ جن کو خداوند تعالیٰ نے اپنی خاص عنایات سے نوازا ہے۔ ان کا کسی کی ژاژخائی سے کچھ نہیں بگڑتا ؎ چراغے راکہ ایزد بر فردزد کسے کو تف زند ریشش بسوزد چنانچہ آپ فرماتے ہیں: ۱… ’’او بدذات فرقہ مولویان۔‘‘ (انجام آتھم ص، خزائن ج۱۱ ص۲۱) (یہ بزرگان وپیشوایان مذہب اسلام کی طرف عموماً خطاب ہے)