احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
نہ صرف قادیانی اور ان کی جماعت پر ہی اکتفاء کی بلکہ پاک اسلام اور اس کے بانی علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شان میں بھی سخت ہتک آمیز کتابیں لکھیں۔ کوئی ابل دل، خداترس مسلمان نہ ہوگا جو تکذیب براہین احمدیہ، خبط احمدیہ، تنقیح دماغ اور جہاد وغیرہ کتب مؤلفہ لیکھرام مقتول کو دیکھے اور اس کا جگر کباب نہ ہو۔ سینکڑوں گالیاں تو اس آنجہانی نے اشتعال میں آکر خدا کو دیں اور آنحضرتa واصحاب کبار، سلف صالحین کے بارے میں جو کفریات بکے ان کا حدوشمار نہیں اور اس سب ہرزہ سرائی کا ثواب عظیم قادیانی کی روح کو قیامت تک پہنچتا رہے گا۔ مسلمان کہتے ہیں کہ آیت: ’’ولا تسبوالذین یدعون من دون اﷲ فیسبواﷲ عدواً بغیر علم (انعام:۱۰۸)‘‘ کو مرزاقادیانی نے کیوں مدنظر نہ رکھا۔ مگر یہ اعتراض مسلمانوں کا عدم واقفیت تصانیف مرزاقادیانی پر مبنی ہے جو شخص خود نبوت اور رسالت کا مدعی ہو اس کو کسی دیگر مقدس اور معصوم پیغمبر سے کیا سروکار اور جو اپنے الہاموں کا مالک ہے اس کو قرآن شریف کے ساتھ کیا ہمدردی ہے؟ ایسا ہی عیسائیوں کے ساتھ ناحق چھیڑ چھاڑ کر کے حضرت مسیح علیہ السلام اولوالعزم رسول کو سخت کوسنے دئے۔ جن کے جواب میں امہات المؤمنین جیسی زہر آلود اور مغلظ سب وشتم کتاب کسی عیسائی نے شائع کی اور جب انجمن حمایت اسلام نے بحضور جناب لیفٹیننٹ گورنر بہادر چارہ جوئی کا ارادہ کیا تو مرزاقادیانی نے شور وغل مچایا کہ ہم اس کتاب کا جواب لکھیں گے۔ مگر ابھی تک تو جواب سے صاف جواب ہے۔ یہ تو آپ کے تہذیب کلام کا دیگر مذاہب والوں کے ساتھ برتاؤ ہے اور جس طرح آپ نے خاص مذہب اسلام کے عالموں، مفتیوں، سجادہ نشینوں، صوفیوں وغیرہ کے ساتھ نیک سلوک کیا ہے ان کی درفشانی کی ردیف وار ڈکشنریاں سب کے روبرو ہیں۔ (دیکھو کتاب عصائے موسیٰ مصنفہ منشی الٰہی بخش صاحب اکاؤنٹنٹ لاہوری ص۱۴۴تا۱۴۶) اگر مرزاقادیانی میں کچھ بھی حس اس طاقت کی باقی ہوتی جس کو کانشنس کے نام سے نامزد کیا جاتا ہے تو ایک خدا ماننے والوں۔ آنحضرتa کا کلمہ پڑھنے والوں اہل قبلہ کو ایسی تہذیب کلامی سے خطاب کرتے ہوئے شرما جاتے۔ غرض کہ مرزاقادیانی کے نئے علم کلام کی یہ ایک ایسی شاخ ہے جن کی نظیر اسلامی تواریخ میں کہیں نہیں ملتی اور آئندہ کسی کو سب وشتم کی سند لینی ہو تو مرزاقادیانی ہی کی تصانیف میں ملے گی۔ دوم… مرزاقادیانی کے نرالے علم کلام کی دوسری شاخ خونی اور مہلک پیشین گوئیاں تھیں جو بڑی شدومد کے ساتھ کی گئیں اور افسوس ہے کہ وہ سب بغیر اپنا ظہور دکھائے اور عمل ودخل کئے روز