احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کارروائیوں کے صدق کی نسبت گواہی دے اٹھا ہے۔‘‘ تردید… مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنا اور ’’الذین فرقوا دینہم‘‘ کا مصداق بننا انبیاء علیہم السلام کی توہین، خلاف شریعت اسلامی کرنا خانہ زاد الحاد کو رواج دینا۔ ذوی الارحام یعنی شرعی وارثوں کو محروم الارث کرنے کے لئے جعلی طور پر اپنی جائیداد کو بی بی کے نام رہن کی رجسٹری کرانا۔ یادگاری مینار گھنٹہ گھر کیلئے جماعت حمقاء سے چندہ بٹورنا۔ اپنی تصاویر کھنچوا کر فدائیوں کے ہاتھ بیچنا۔ اہل قبلہ اور پابند صوم وصلوٰۃ، حج، زکوٰۃ، خادمان قرآن مجید واحادیث نبوی علی صاحبہ الصلوٰۃ والسلام کو لعن وطعن کرنا اور غیر مذاہب والوں کی منافقانہ طور پر مدح سرائی کرنا جس کا ذکر کتاب عصائے موسیٰ میں درج ہے۔ خونی پیش گوئیوں سے حکام اور غیر مذاہب والوں کو مسلمانوں پر بدظن کرنا، وغیرہ۔ یہ سب خوبیاں جو آپ کے مذاق اور جبلت کے موافق ہیں بیشک ایک عالم نے عملی طور پر دیکھ لی ہیں۔ ورنہ دوسرے مسلمان تو ایسے کاموں کا نام لینا بھی کفر سمجھتے ہیں۔ پس آپ لوگ جو ان دونوں ناموں مہدی ومسیح کی تضحیک اور توہین کر رہے ہیں اگر خداوند تعالیٰ نے چاہا تو آپ اس کی مکافات کو پہنچیں گے۔ اعتراض… ’’ہزاروں نام کے مسلمان جو دجال کی خدائی طاقتوں کے قائل تھے اور حضرت مسیح کو خالق، محی، شافی، عالم الغیب اور زندہ جاوید مانتے تھے اور اس مشرکانہ اعتقاد سے قرآن کریم کا ابطال کرنے سے مشرکین نصاریٰ کو قوت دینے اور رسول کریمa کی توہین میں نصاریٰ کے دست بازو بنے ہوئے تھے۔ اب اس مہدی موعود کے ارشاد وہدایت سے مہتدین میں داخل ہو گئے ہیں۔‘‘ تردید… مرزا اور اس کی جماعت کا اعتقاد اور ایمان ایسا ہوگا تمام مسلمان تو اوّل ہی سے اﷲتعالیٰ کے سوا کسی دوسرے کو خالق، محی، شافی، عالم الغیب زندہ جاوید وحی قیوم نہیں جانتے۔ بلکہ ان صفات الٰہی میں کسی کو شریک کرنا کفر وبے ایمانی سمجھتے ہیں اور ایسا ہی جو شخص رسول کریم سید الاولین والآخرینa کی توہین کرے۔ اپنے کو یاجوج ماجوج، دجال اور خردجال کا حقیقت شناس رسولa سے زیادہ جانے اور غیر مذاہب کے معبودان واعیان کوخلاف تعلیم اسلام برا بھلا کہہ کر رسولa کی شان میں بے ادبی وگستاخی کرائے۔ جیسا کہ مرزا اور اس کی جماعت کا عملدرآمد ہے۔ ایسے امور کو بھی مسلمان خلاف تعلیم اسلام کفر وزندقہ والحاد اور پرلے درجہ کی بے ایمانی جانتے ہیں۔ مشتہر جو مرزاکاغالی مداح ہے اپنے پیر طریقت کی تعلیم پر فکر وتدبر کر کے سوچے