احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
جس کا کارخانہ برباد ہورہا ہے چندہ دینے والے بھاگ رہے ہیں۔ اس کے دل سے آپ ضرور پوچھیں کہ کیسی اشد ضرورت ہے۔ اب جواب لکھنے والے کا حال سنئے کہ یہ حضرت اپنے قلم سے اپنے آپ کو سید تو ضرور لکھتے ہیں۔ لیکن طبیعت وحاجات دنیوی سے معذور وبیخود ہیں۔ عربی کچھ پڑھی ہے لیکن ؎ نہ محقق شود نہ دانشمند چار پایہ برو کتابی چند والا معاملہ ہے۔ اہل اﷲ فقراء غلبہ عبودیت وخشیت اﷲ والوں کی صحبت سے محرومی۔ اعراض وغفلت ذکر اﷲ کے باعث باوجود کبر سنی وپیرانہ سالی کے اب تک تمسخر ہنسی ہزل مذاق سے باز نہیں آتے۔ ان کی ہر تصنیف سے یہ امر بخوبی ثابت ہے۔ پھر ابتداء سے آپ کا یہی حال رہا ہے کہ جہاں سے کچھ وصول ہوتا نظر آتا اور معاش کی صورت ہوئی وہاں ناخواندہ آن کو دے اور وہیں کے رنگ میں رنگین ہوگئے۔ نواب صدیق حسن خان صاحب مرحوم کی خدمت میں ایک رسالہ رد مقلدین میں لکھ کر پیش کیا وہاں ریاست میں ملازم ہوگئے۔ شیخ عبیداﷲ صاحب مرحوم سے اپنے رسالہ پر کچھ تقریظ لکھوائی اس میں آپ نے حسب مدعا تراش وخراش کر کے اپنے مصنفہ رسالہ کے ساتھ طبع کرالیا۔ نواب صاحب مرحوم کا انتقال ہوگیا۔ ادھر مرزاقادیانی کی دکانداری روزبروز چمکتی دیکھی۔ ریاست سے برطرف ہونے پر مرزاقادیانی سے ملے۔ بیچارے عیال دار ہیں۔ دو اہلیہ اور بال بچے ہیں۔ معاش کی کوئی صورت نہیں۔ مرزا ومریدین سے ماہوار چندہ ملتا ہے۔ جب چندہ میں کچھ دیر والتوا ہوتا ہے تو کشیدہ ودرہم برہم ہو جاتے ہیں۔ قادیان خود چلے آتے ہیں۔ اپنا حساب وکتاب جس طرح ہو سکے پورا کر لیتے ہیں۔ چونکہ مرزاقادیانی خود مریدین کے چندہ پر ہی بایں عیش وعشرت وآسودگی بسر کر رہے ہیں۔ کبھی ان کے چندہ دینے میں تنگ بھی ہوتے ہیں۔ لیکن لاچاری ومجبوری سے نبھا رہے ہیں اور جب ضرورت پڑتی ہے تو بعوض چندہ ایسی خدمت بھی ان سے لے لیتے ہیں۔ پیر مہر علی شاہ صاحب کے شمس الہدایہ کا جواب بھی انہی سے لکھوایا تھا۔ جس کی نسبت ماسٹر غلام حیدر صاحب نے اپنے عشرہ کاملہ میں لکھا ہے کہ وہ جواب ناشائستہ روکھا اور بے تہذیب وبدنتیجہ تھا۔ ایک معتبر مرید مرزا قادیانی کی زبانی ہے کہ کتاب عصائے موسیٰ جب طبع ہوکر قادیان پہنچی تو مرزاقادیانی نے اوّل چند روز دیکھ کر محمد احسن کو واسطے جواب کے دے دی۔ اس وقت سے مولوی صاحب اس پر مصروف ہیں۔ لیکن اپنا فخر وشیخی جتلانے کو ایک خط میں فرماتے ہیں کہ اب جواب لکھنا شروع کیا ہے۔ پیٹ اور حاجت کیسی شے ہے۔ سب کچھ کراتا ہے۔ دیکھ لیجئے مرزاقادیانی کے دست نگرا پاہچ اس کے دستر خوان پر بسر کرنے