احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مورخہ ۵؍نومبر ۱۹۰۱ء جو الحکم مورخہ ۱۰؍نومبر ۱۹۰۱ء میں شائع ہوا ہے اس میں تقویٰ اﷲ کو بالائے طاق رکھ کر نہایت جسارت ودلیری سے خم ٹھونک کر نبی ورسول بلکہ بروزی طور پر معہ جملہ کمالات محمد واحمد آنحضرت سید الاولین والآخرینa بنا ہے۔ اس اشتہار کو دیکھ کر کوئی بدبخت اور ازلی شقی ہوگا جو آنکھیں نہ کھولے اور توبہ توبہ نہ کرے اور اس کاذب مدعی نبوت سے بیزار وعلیحدہ نہ ہو۔ تعجب تو یہ ہے کہ مرزاقادیانی کے دام افتادہ کس عقل وہوش وبصیرت کے لوگ ہیں اور دن دہاڑے ان کی آنکھیں پٹم ہوگئی ہیں کہ مرزاقادیانی کی کھلی چال بازی اور دھوکا دہی کو نہیں سمجھتے۔ دیکھتے نہیں کہ یا تو بحالت لاجواب ہونے کے کتاب عصائے موسیٰ بے حیثیت ناقابل ملاحظہ والتفات تھی یا اب مریدین کا پھسلنا اور اپنی دوکان کی بے رونقی وسردبازاری دیکھ کر چلا چلا کر دن رات عصائے موسیٰ کے جواب شائع ہونے کے لئے فراہمی چندہ کے اشتہار جاری ہو رہے ہیں۔ پہلے ۵؍نومبر ۱۹۰۱ء کے اشتہار میں مرزاقادیانی نے خود لکھا کہ: ’’عصائے موسیٰ کے رد میں مکرمی مولوی سید محمد احسن صاحب نے قابل قدر کتاب لکھی ہے۔ چھپنے کے لئے اس طرح سرمایہ جمع ہوکہ ہر ایک خریدار ایک روپیہ بطور پیشگی روانہ کرے۔ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۴۲ ملخص) (کیونکہ چندہ دینے والے مرید فرنٹ اور فرار ہورہے ہیں) یہ خواہش ہے کہ جلد تر کتاب چھپ جائے۔‘‘ پھر یہی اشتہار الحکم مورخہ ۱۰؍نومبر ۱۹۰۱ء میں نکلا۔ پھر الحکم ۲۴؍نومبر ۱۹۰۱ء کے ص۹ پر ایڈیٹر نے تاکید وتحریک کی کہ اس کا جلد شائع ہونا ضروری ہے۔ نہ ہمارے نزدیک بلکہ حضرت اقدس کے نزدیک حضرت اقدس کی عین آرزو ہے کہ جس قدر جلد ممکن ہو یہ کتاب شائع ہو جائے۔ پھر ص۱۰ پر امروہوی بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ میں آیات الرحمن جواب عصائے موسیٰ لکھ رہا ہوں۔ پھر ص۱۶ میں لکھا ہے کہ: ’’یہ منشی الٰہی بخش لاہوری کی کتاب عصائے موسیٰ کا ایک لطیف ولاجواب جواب ہے۔ حضرت اقدس کا منشاء ہے کہ بہت جلد طبع ہو۔ ہر شخص کو اس لاجواب کتاب کا خریدار ہونا چاہئے اور فی الفور ایک روپیہ بذریعہ منی آرڈر مولوی سید محمد احسن صاحب کو بمقام قادیان روانہ کرے۔‘‘ کوئی مرید نہیں پوچھتا کہ عصائے موسیٰ جب بے حیثیت بے ضرورت ناقابل التفات ہے اور مرزاقادیانی اور اراکین مریدین وحواریین نے بھی اس کو بے حیثیت سمجھ کر اب تک جواب نہیں لکھا تو اب کیا بلا نازل ہوئی اورکیا مصیبت پڑی کہ اس کے جواب کا یہ اہتمام ہورہا ہے اور وہ جواب اپنے گھر میں لاجواب لطیف اور قابل قدر شمار کیا جاتا ہے؟ اور کسی کو تو ضرورت نہیں لیکن