احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہیں۔ ان کو خطہ زمین پر عجائبات نظر آتے ہیں کیا کوئی لکھ سکتا ہے کہ ہندوستان میں ایک اور نبی کی ضرورت تھی۔ گورنمنٹ کی جانب خیال کیا جائے تو کیا ہی اچھا ہوتا۔ اگر فرانس کی رعایا کی طرح یہاں کے بھی لوگ لاپرواہ یا بے غرض ہوتے۔ یہاں تو ذرا سی مذہبی بات بھی ایسی ہوجاتی ہے جیسے بھس میں چنگاری۔ یہ بات صرف سر برآوردہ یا خاص لوگوں ہی میں نہیں بلکہ عام ہے۔ سوڈانی، شمالی اور سرحدی فرقوں کی زندہ مثالیں موجود ہیں۔ ایم جیولس بویس، فرانسیس، سیاح نے یہاں والوں کی نسبت حسب ذیل رائے قائم کی ہے۔ مذہب کا پاس بالکل نہیں۔ تصوف پھیلا ہوا ہے جس کو وہ اپنے زعم باطل میں مجذوبوں کا عقیدہ کہتے ہیں۔ اکثر لوگ افیمی ہیں۔ ان کے خصائل وعادات غیر معمولی بچوں کے سے دیرینہ اور روبہ تنزل ہیں۔ پانیر لکھتا ہے کہ اس نے یہ مذمت انگریزوں کی کی ہے۔ اور ہندوستانیوں کی نسبت عمدہ رائے قائم کی ہے۔ ایم بویس نے آگے چل کر سب کو ایک لکڑی ہانکا ہے کہ یہ لوگ اس وقت ترقی کرسکتے ہیں جب کہ منشیات سے پرہیز کرنا اور بے غرضی ہم سے سیکھیں۔ منتشر الخیالی چھوڑ دیں اور اپنی طاقت کے موافق مغربی طریقہ اختیار کریں۔ ایک خطرہ ملک میں یہ پھیلا ہوا ہے کہ بے حساب مذہبی تحریکیں ہوتی رہتی ہیں۔ حالانکہ گورنمنٹ ہند نے اپنی حکمت عملیوں سے دینی حرارت یاتعصب کو بہت کچھ دبا دیا ہے۔ آپ بتائیں کہ پنجاب کے علاوہ دوسرے صوبوں میں کتنے انگریزوں کو اس بات کا علم ہے کہ پنجاب میں احمدیہ تحریک ہورہی ہے۔ حالانکہ مذہب اسلام میں جو دو بڑی تحریک یار خنہ اندازیاں ہوئیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے۔ کل ہندوستان میں چار نئے گروہ پیدا ہوئے ہیں۔ ممالک متحدہ اور بنگال میں علی گڑھ والے اور برہم سماجی دو گروہ ترقی کررہے ہیں۔ یہ دونوں فرقے آزاد منش، بے تعصب، قدرت کے قائل اور گورنمنٹ کے خیر خواہ ہیں جو لوگ ہندوستان کی بہبودی چاہتے ہیں۔ ان کے پرسان حال نہیں ہوتے کہ یہ کیا کررہے ہیں اور کس رنگ میں ہیں۔ مدت ہوئی کہ آریہ سماج اصلاح کے لئے بمبئی میں قائم کیا گیا تھا مگر اب وہ پنجاب میں ترقی کررہا ہے اور اپنے کمال عروج پر ہے۔ ہم اس وقت اس کے متعلق بحث کرنا نہیں چاہتے۔ فرقہ احمدیہ نے انقلاب پیدا کردیا ہے۔ یہ لوگ بالکل نئے عقائد کے پابند ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہم ملکی امن کے بدل خواہاں ہیں اورگائے کی طرح غریب اور حلیم الطبع ہیں مگر ان کی حرکتوں پر ایک دو مرتبہ گورنمنٹ کو توجہ کرنی پڑی ہے۔ ہنوز اس فرقے کی تحریک پنجاب تک محدود ہے۔