احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مسلمانوں کی زبان پر دائر وسائر ہے اور قیامت تک رہے گا اور مسلمان ہمیشہ آپ کی مساعی جمیلہ کے مشکور رہیں گے۔ اب مرزا قادیانی بھی کو دیکھئے ہندوستان سے لیکر حرمین شریفین اور تمام ملک عرب تک کسی عالم نے بھی آپ کے لاطائل دعوئوں کو مانا؟ پچاس سو،دس، بیس دو چار کو تو جانے دو کسی مرے گرے ایک آدھ عالم نے بھی آپ کو حق پر سمجھا۔ مشائخ عظام اور علماء کرام نے آپ کے نام اور کام پر تین حروف ہی بھیجے اور چار طرف سے بیش باد کا طرۂ لگا۔ کوئی عالم ایسا نہیں جس نے تکفیر نہ کی ہو اور کفر کے فتوئوں پر اپنی مہریا دستخط ثبت نہ کئے ہوں۔ وجہ یہ ہے کہ معاملات دین سے علماء ہی باخبر ہوتے ہیں۔ ان کے سامنے مکاروں کا مکر اور زوریوں کا زور چل نہیں سکتا۔ انہیں نفوس قدسیہ سے دین اسلام قائم ہے۔ انہیں کی برکت سے مسلمان راہ راست سے نہیں ڈگمگاتے اور گمراہ گمراہی سے نکل کر صراط مستقیم پر قائم ہوجاتے ہیں اور صدی پر خدائے تعالیٰ ایسے مجددین بھیجتا رہتا ہے کیونکہ وہ اپنے دین کا حامی اور حافظ وناصر ہے۔ موجودہ عہد سلطنت میں آزادی اور وسیع المشربی کا دور دورہ ہے۔ کل جدید لذیذ والوں کی چاشنی کی خوب دال گلتی ہے۔ ہر طبقہ میں آسان پسندی پھیل گئی ہے۔ تکالیف شرعیہ سے بباعث ضعف ایمان واعتقاد کے سب بچتے ہیں۔ پس سادھو بچوں کی چڑھ بنی ہے۔ اگر ہندوستان کے علماء اور مشائخ مرزا قادیانی کا تعاقب نہ کرتے اور مرزائی عقائد کی مسموم ہوائوں کو بذریعہ ہوا خواہی دین اسلام کے تقریر اور تحریر یعنی کتابوں اور رسالوں کی اشاعت سے دور نہ کرتے تو ہندوستان میں مرزائی مذہب طاعون کی طرح پھیل جاتا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ علماء کا وجود باجود دین اسلام کے قیام واستحکام کی ضمانت ہے۔ ذرا غور کرنے کی بات ہے کہ اگر مجدد نبی ہوتا تو آنحضرتa خاتم النّبیین کیونکر ہوتے؟ بھلا کسی نے آج تک عرفاء واصطلاحاً لغتہً وشرعاً مجدد کو نبی یا نبی کو مجدد مانا بھی ہے؟ نبی کو مجدد کے لقب سے ملقب کرنا اس کی توہین ہے۔ ہر فن کا ایک ایک مجدد ہوتا ہے۔ یورپ میں اس وقت سائنس اور جرثقیل اور ڈاکٹری وغیرہ فنون کے صدہا مجدد ہیں لیکن وہ رسول اور پرافٹ (غیب دان) نہیں ہیں نہ انہوں نے ایسا دعویٰ کیا۔ پھر رسول اور نبی مامور اور مبعوث من اﷲ ہوتا ہے مجدد ایسا نہیں ہوتا۔ مگر مرزا قادیانی کولغوی اور اصطلاحی اور شرعی مناسبت سے کیا غرض۔ انہوں نے تو تمام عمدہ اور بزرگ خطابات چھانٹ کر الم غلم توند میں بھرلیے۔ یہ نہ سوچے کہ ان کی سماٹی بھی ہوگی