احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کاند رد لم دمید خداوند کرد گار کان برگزیدہ راز رہ صدق مظہرم (درثمین فارسی ص۷۸) لیجئے جناب عیسیٰ مسیح برگزیدہ ہوگئے شاید یہ قصیدہ بروزی اور مہدی موعود بننے سے پہلے تصنیف کیا گیا ہے اور جب جنون اور مالیخولیا نے زور کیا تو عیسیٰ مسیح کو خدا جانے کیا کیا بنا کر چھوڑا۔ نبی ہونا تو کجا وہ تو مہذب انسان بھی نہ رہے۔ جو مسیح ایسے اور ویسے ہیں مرزا قادیانی ان کے مظہر بنے ہیں۔ یہ شعر قصیدۂ انوری کے اس شعر سے اخذ کیا ہے ؎ جائیکہ از بلندی دیستی سخن رود از آسمان بلند تراز خاک کمترم قرآن میں سے جو آیتیں چرا کر تغیر وتبدل اور مسخ کے بعد اپنا الہام قرار دیتے ہیں وہ تو مسلمانوں پر کھل جاتا ہے کیونکہ ہزاروں علماء اور حفاظ موجود ہیں پس کاجل کا چور اپنا منہ کالا کرتا ہے تو پکڑا جاتا ہے مگر شعراء کے قصائد پر تو لوگوں کی بہت ہی کم نظر ہوتی ہے۔ پس آپ اس کو چرا کر حمقاء میں سرخرو ہوجاتے ہیں لیکن تاڑنے والے تاڑ جاتے ہیں اور مجدد السنہ مشرقیہ کے سامنے تو مرزا قادیانی کی کوئی چوری کب چھپ سکتی ہے۔ اس کی شان میں تو مولانا نظامیؒ پہلے ہی فرما گئے ہیں ؎ اگر دزد بردہ برآرد نفیر بُر دوست او شحنۂ دزد گیر ؎ موعودم وبحلیۂ ماثور آمدم حیف است گربدیدہ نہ بینند منظرم (درثمین فارسی ص۷۸) ہم نے تو یہ سنا تھا کہ کانوں سے دیکھتے ہیں ناک سے دیکھتے ہیں سر سے دیکھتے ہیں۔ پائوں سے دیکھتے ہیں۔ گھٹنوں سے دیکھتے ہیں؟ یہ آج ہی معلوم ہوا کہ لوگ آنکھوں سے دیکھتے ہیں جبکہ آپ کا یہ مصرعہ نظر پڑا ؎ حیف است گر بدیدہ نہ بیند منظرم یوں فرمائیے! حیف است اگر بغور نہ بینند منظرم