احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
سے جھوٹ بولتے ہیں۔ مرزا قادیانی کو اپنے پاکھنڈ کا حال اچھی طرح معلوم ہے وہ خوب جانتے ہیں کہ میں روپ گانٹھ رہا ہوں۔ ان کو خوب معلوم ہے کہ جس طرح ۱۳؍سو برس میں میرے دوسرے بھائی جعلی مہدی وغیرہ بنتے چلے آئے ہیں اور اب بھی موجود ہیں۔ ایسا ہی میں ہوں اور ممکن ہے کہ میرے بعد بھی کوئی عیار اور چالاک پیدا ہوکر میرے اور تمام گزشتہ مہدیوں کے چونا لگا دے پھر بھی اپنے کو خاتم الخلفاء (خاتم الانبیاء) بنا لیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ آپ بروزی اور ظلی محمد ہیں یعنی آنحضرتa کی روح اطیب نے ان کے اجسد خبث میں حلول اور بروز کیا ہے۔ بروز اور حلول اور تناسخ تینوں ایک ہیں۔ گویاآپ نے ہنودپر بھی ثابت کرنا چاہا ہے کہ جو لوگ باشست میں جس کلنک اوتار یا کلجگ اوتار کے آنے کا ذکر ہے وہ میں ہوں تو چونکہ آپ اپنے کو آنحضرتa کا بروزی بتاتے ہیں اور آپ خاتم النّبیین تھے تو بروزی بھی ضرور ہے کہ خاتم الخلفاء (خاتم الانبیاء) ہو اس لئے آپ نے اپنے کو خاتم الانبیاء کا لقب عطا کیا ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ آپ عیسیٰ مسیح بھی بنے، مہدی بھی بنے۔بروزی محمد بھی بنے، کلنک اوتار بھی بنے مگر نہ تو عیسائیوں نے آپ کو مسیح مانا نہ مسلمانوں نے مسیح اور مہدی نہ ہنودنے کلنک اوتار اور آریا نے تو ایسی گت بنائی اور بنا رہے ہیں کہ مرزا قادیانی کا جی ہی جانتا ہے۔ اگر آپ سچے ہوتے تو کوئی گروہ تو مانتا نظروں سے گر جانے کی وجہ یہ ہوئی کہ آپ سبھی کچھ بن گئے۔ مجدد، نبی، مسیح، مہدی، اوتار مگر بالآخرکچھ بھی نہ رہے۔ سر پر بونگ زلف چڑھے اور گر گئے اور اگر کچھ بگڑے دل یا اعجوبہ پرست یا بھولے مسلمان آپ کے ساتھ ہولئے ہیں توان پر نہ پھولئے۔ یہ چند روز کی ہوا ہے۔ جب تاروپود کھل گیا تو یکے بعد دیگرے سب کے سب ففرو ہوجائیں گے۔ چنانچہ ٹپکاٹپکی تو ابھی سے لگ گئی ہے۔ یہ خدا کی عنایت اور جاذبۂ توفیق محض ضمیمہ کی وجہ سے ہے۔ سوم! سادہ لوحی اور بوالہوسی انسان کے ساتھ لگی ہے جب تک حمقاء کا وجود دنیا میں باقی ہے جھوٹے مہدی اور مسیح اور نبی پیدا ہوتے ہی رہیں گے۔ اس معاملے میں وحشی اور مہذب قومیں دونوں برابر ہیں کیا معنی کہ جس طرح سوڈان میں متواترمہدی پیدا ہوئے۔ اسی طرح اب یورپ میں مسیح پیدا ہوئے۔ لندن میں مسٹر پکٹ اور پیرس میں ڈاکٹر ڈوئی۔ اگر یورپ میں فلسفہ کی تعلیم نے جیسا کہ دعویٰ کیا جاتا ہے عقلمندی پھیلائی ہوتی تو مسیحیوں کا پیدا ہونا محال تھا۔ صدق اﷲ تعالیٰ! ’’ان الانسان خلق ہلوعا‘‘