احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
یہ پورا جملہ نبی بن کے قادیانی نے خروج اپنے کی تاریخ ہم سے لکھوائی خروج کردہ بہر گونہ آن کافر بعشق بعثت تثلیث گشتہ سودائی کہ ام محبت انسان و اب محبت حق نتیجہ روح قدس در مرام مرزائی نہیں جدا کوئی روح القدس یہ ہے تثلیث جو احمقوں کی سمجھ میں ابھی نہیں آئی باتخاذ ولد کرد متھم حق را باستعارہ ہمان اعتقاد ترسائی مسیح رائو مراحاصل ست ابنیت نگفت ہیچ مریدے چہ ژاژ میخائی بایں خیال کہ اسلام را فرو بخورد دھن کشادہ مثال نہنگ دریائی گرفت چنبر اسلام باستینرہ وکین چنانچہ حلقہ زنداژ دہائے صحرائی خسون وجادوے مکرش قرار دلہا برد شدہ مسخراو ہرزہ کار ہرجائی چناں اسیر بدام فریب اوجہال چنانکہ محو تما شا بود تماشائی متاع دین کہ چو گنجے پہ بعض دلہا جلود بہ برد جملہ بغارت چو خوان یغمائی گروہ بخیر وان خود ستودگان باوے ستائسش بزبان ہمہ بیکتائی جماعتے ست فراہم زاعور و اعرج کنند بردروے روز وشب جبیں سائی زشور فتنہ شان تلخ زندگانی خلق چنانکہ تلخی کام از مواد صفرائی نخست گفت جمالا منم مثیل مسیح نمود چندے ازاں رفق مسند آرائی شریک اس میں یہ عاجز یہ ابتدا سے تھا جو پیش گوئی مسیحا کے حق میں ہے آئی کہ وہ توہین جسدی اور ظاہری مصداق مجھے خدا سے ملی باطنی توانائی تھے اک درخت کے ہم دونوں پھل مسیح اور میں ولیک اب ہے مجھے برتری وبالائی زبان پہ لائو نہ اب ذکر ابن مریم کو ہے اس سے افضل واعلیٰ غلام مرزائی کجا مسیح کہ اوپانہدبہ منبر من ضمیر اس کی یہ کہتے ہوئے نہ شرمائی کبھی تو لکھتا تھا آئیں گے وہ جلال کے ساتھ اور آج بکتا ہے گم گشت آں مسیحائی بنا تھا تو تو جمالی جلال یہ کیسا لگا جو بکنے چہ در انتظار عیسائی تو مدعی تھا کہ عیسیٰ دوبارہ آئیں گے جہاں میں بات یہ مامور ہو کے پھیلائی اسے تو لکھتا ہے ظاہر کیا گیا مجھ پر وہ کون تھا ترا مظہر یہ کس نے سمجھائی بوے مشابہت تامہ چساں داری مسیح رفت بناکامی دبہ پس پائی تو کامر ان وترقی تست روز افزوں بایں سخن بہ مریدان کنی دل افزائی